O
مداوا سوزِ فرقت کا دلِ غمناک ہو جائے
کوئی آہِ رسا ایسی کہ قصّہ پاک ہو جائے
بصارت ہے تو اسکی ہے، بصیر ت ہے تو اُس میں ہے
مصیبت پر ہر اک کی آنکھ جو نمناک ہو جائے
تجلّی گاہ بن جائے یہی حسنِ حقیقی ہے
غبارِ خودنمائی سے اگر دل پاک ہو جائے
حقیقت منکشف ہو جائے گی اے راز دنیا کی
اگر اپنی حقیقت کا تجھے ادراک ہو جائے