سید عاطف علی
لائبریرین
آپ اسے یقیناََ درست کہہ سکتے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ بر صغیر میں سیاسی و انتظامی ڈھانچہ فرنگی طرز پر استوار رہا اور یہ کمشنر وغیرہ کے الفاظ مجبوراََ رائج ہوئے ورنہ اردو زبان میں شاعری میں فارسی اور نثر میں عربی زبان کا سہارا لے کر بطورزبان ترقی کی ہے ۔اور یہ ہی اس کے اجزائے ترکیبی ہیں ۔ لغات کی بات کریں تو آپ کو اکسفورڈ میں بھی بہت سے اردو الفاظ ملیں گے۔سو اس طرح انگریزی یا فرنگی الفاظ کا اردو میں اجنبیت کا عنصر فطری ہے۔ممکن ہے آپ کو پسند نہ آئے لیکن یہ ایک حقیقت ہے۔اسے میری رائے کہہ سکتے ہیں ۔مقصود صرف اتنا ہے کہ احیائے اردو کے حمایتی حلقوں میں فارسی اور عربی سے اردو میں در آنے والے الفاظ کو قربت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جبکہ لفظ کا ماخذ اگر انگریزی زبان ہو تو اسے غیر اردو قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وزیر اعظم کا لفظ یقینا کمزور مثال تھی۔ ڈپٹی کمشنر ، کمشنر وغیر کے متعلق کیا خیال ہے۔ یہ الفاظ اردو لغات میں موجود رہے ہیں۔ نیز برصغیر میں ایک تاریخی پس منظر رکھتے ہیں۔