وعلیکم السلام ! صوفی ساجدبھائی جان ۔۔۔ ۔۔
ہم مرنجان مرنج زود رنج ، بنفشی رنگ ، ٹھسے سے دنگ، مغلیائی ڈھنگ ،
مغزل و مغزلم غزل لَے سے مخمور جلترنگ، صاحبِ رباب و چنگ، دکھوں سے تنگ خوشیوں کے سنگ ، بندہ ناچیز حقیر فقیر پر تقصیر ہیچ مداں خاکم بہ دہن خاکم بہ رسید ، مسندِ اجرائے رسید پر براجمان ، لفظوں کا فقدان ،قبضہ بر نانی جی کا پاندان، صاحبِ یاقوت و نیلم و مرجان و مری جان یعنی دلبر جان ، پکّی پٹھان میرے بچوں کی اماں جان ، تحفۂ پیمان ٹھنڈی میٹھی چھالیہ یعنی ملکہ عالیہ ، بیگماتی جاہ و جمال و جلال سے کشیدہ، دلستان رسیدہ ، ابروئے خمیدہ ، عشقتِ توحیدہ یعنی واحد و وحیدہ کے ہمراہ آپ کے خدمتِ اقدس میں اپنے تمام تر پرُشکوہ جاہ و جلالِ منصب بر طرفِت یک رسیدہ 29 جون 2007 سے قضا یافتہ کورنش اور آداب بجا لاتے ہیں اور محفل میں صمیمِ قلب سے خوش آمدید کہتے ہوئے فروگزاشتِ دیدہ و دل آپ کی بصارت و بصیرت و سماعت کی نذر کرتے ہیں کہ کیوں ہمارے غیض و غضب کی بائیس گردانوں کو دعوت دیتے ہیں امیدِ واثق ہے کہ آپ ہمارے جاہ و جمال و جلال کی پاسداری کرتے منصبِ درباریہ سے خلاصی پائیں گے اور خدامین کو حکم کیجے گا کہ مورچھل کا انتظام کرکے دربارِ صوفی ساجدیہ میں اے بی سی (ائیر بر کنڈیشنر) کا معقول انتظام کریں گے اور سیدھا جا اپنے دربارِ سیاستیہ میں سیتہ پال آنند کی نظمیں چیخوف کے لہجے اور باکی موف کی حرکات و سکنات سے ساتھ شامل کرتے ہوئے عندللہ ماجور موجود ہوں گے ۔۔ خبرداریہ ملاحظہ کیجے کہ فارس سے درجن بھر گرانڈیل ہاتھی منگوالیے گئے ہیں جو عدم ایجابِ فرمانِ مغلیہ پر پیروں تلے کچل دینے کی کماحقہ صلاحیت سے لیس ہیں ۔۔ مزید برآں ہم شاہی دستے کو حکم دیتے ہیں کہ آپ کو ہاون دستے کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ آپ صبح و شام بشمول رات چہار مغز پیسنے میں گزاردیں اور دَماغ کو کچھ دِماغ نصیب ہو۔۔۔
اب ہم کوئی
فاتح المفتوحین والفتاح المفتاح الفاتح تو ہیں نہیں جو جناب کے دماغ کو عرش نشینی پر ہی فائز دیکھتے رہیں سو بقول
حافظ سمیع اللہ آفاقی بھائی کے کہ بھائی آپ سے آج ہی ملاقات ہوجائے گی انشااللہ اور تاحال نہیں ہوئی کی طاقِ نسیاں پر یہ مراسلہ رکھے دیتے ہیں کہ نہ تو ہم میں
شمشادانہ عجز و انکسار ہے اور نہ ہی
وارثانہ غالبیت و اسدیت ، نہ ہی
نایابانہ بزرگواریت اور نہ
محبانہ علویت سو چپ سادھے لیتے ہیں قرین از قیاس ہے کہ
خفیفانہ غالب کی روح سرشار ہوسکے ۔۔۔ ۔۔۔
ہماری
بیگم کے ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑرہے ہیں اس لیے مزید موقوف کیے دیتے ہیں۔۔۔