نصرت فتح علی بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں-- اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں

سید ذیشان

محفلین
بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں
کہ دل کی حسرت تو مٹ چکی ہے اب اپنی ہستی مٹا رہا ہوں
تیری ہی صورت کے دیکھنے کو بتوں کی تصویریں لا رہا ہوں
کہ خوبیاں سب کی جمع کر کے تیرا تصور جما رہا ہوں
کفن میں خود کو چھپا لیا ہے کہ تجھ کو پردے کی ہو نہ زحمت
نقاب اپنے لیے بنا کر حجاب تیرا اٹھا رہا ہوں
ادھر وہ گھر نکل پڑے ہیں ادھر میرا دم نکل رہا ہے
الٰہی کیسی ہے یہ قیامت وہ آ رہے ہیں میں جا رہا ہوں
محبت انسان کی ہے فطرت کہاں ہے امکان ترک الفت
وہ اور بھی یاد آ رہے ہیں میں ان کو جتنا بھلا رہا ہوں
زبان پہ لبیک ہر نفس میں جبیں پہ سجدہ ہے ہر قدم پہ
یوں جا رہا بت کدے کو ناطق کہ جیسے کعبے کو جا رہا ہوں
 

فاخر

محفلین
جن کا یوٹیوب نہیں چل رہا وہ آڈیو سن سکتے ہیں۔
شكريہ محترم آپ نے جو ویڈیو پوسٹ کیا ہے خیر وہ تو نہیں چل رہا ہے شومئی قسمت کہ آڈیو بھی چلنے سے قاصر ہے ۔ خیر !
’’کفن میں خود کو چھپا لیا ہے کہ تجھ کو پردے کی ہو نہ زحمت
نقاب اپنے لیے بنا کر حجاب تیرا اٹھا رہا ہوں
ادھر وہ گھر نکل پڑے ہیں ادھر میرا دم نکل رہا ہے
الٰہی کیسی ہے یہ قیامت وہ آ رہے ہیں میں جا رہا ہوں
محبت انسان کی ہے فطرت کہاں ہے امکان ترک الفت
وہ اور بھی یاد آ رہے ہیں میں ان کو جتنا بھلا رہا ہوں‘‘
سے معلوم ہوگیا کہ یہ آواز خان صاحب کی ہے اللہ ان کو کروٹ کروٹ آرام نصیب فرمائے آمین ۔
میں نصرت فتح علی خان صاحب کا دیرینہ پرستار ہوں ،اگر مبالغہ نہ ہو تو میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ ہندوستان کی سرزمین پر رہتے ہوئے خان صاحب کا مجھ سے بڑا کوئی پرستار نہیں ہوگا۔ میں خان صاحب کو ان کی معروف قوالی ’’اللہ ہو ‘‘ سے جانتا ہوں۔ میں نے خان صاحب کی ہی وجہ سے پاکستان کو جاننے کی کوشش کی ہے ۔ ان کا معروف زمانہ ری میکس ’’میرے رشک قمر ‘‘ میں نے آج سے چار سال قبل ہی سن لیا تھا،جسے پاکستان کی ہی کسی کمپنی نے بنایا ہے ۔ جس کی کاپی بعد میں سنہ 2017 یا 2016 میں بالی ووڈ میں کاپی کی گئی ہے، کاپی کا یہ عالم ہے کہ ’’میرے رشک قمر ‘‘ کا معنی نہ جاننے والے بھی ’’جھوم جھوم کر‘‘ سینڈل توڑ ڈالتے ہیں ۔ خان صاحب کی کاپی کیا کی گئی ،بلکہ بے سری اور بھدی کاپی کئی گئی اور ایسی بھدی کاپی ہمارے ملک کے مایہ ناز نقلچی موسیقی کار کا وطیرہ رہا ہے۔ کئی موسیقار ہیں جنہوں نے خان صاحب کی کاپی خوب جی بھر کر دامن بھر بھر کر کی۔ خان صاحب میں میرے لیے جوچیز باعث کشش تھی وہ اردو لہجہ اور ادبی بانکپن تھا۔ اور یہی چیز مجھے خان صاحب کے قریب بہت قریب لے گئی۔ خان صاحب کو سننے کا یہ فائدہ ہوا کہ طبیعت میں موسیقیت پیدا ہوگئی۔
 

فاخر

محفلین

بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں
کہ دل کی حسرت تو مٹ چکی ہے اب اپنی ہستی مٹا رہا ہوں
تیری ہی صورت کے دیکھنے کو بتوں کی تصویریں لا رہا ہوں
کہ خوبیاں سب کی جمع کر کے تیرا تصور جما رہا ہوں
کفن میں خود کو چھپا لیا ہے کہ تجھ کو پردے کی ہو نہ زحمت
نقاب اپنے لیے بنا کر حجاب تیرا اٹھا رہا ہوں
ادھر وہ گھر نکل پڑے ہیں ادھر میرا دم نکل رہا ہے
الٰہی کیسی ہے یہ قیامت وہ آ رہے ہیں میں جا رہا ہوں
محبت انسان کی ہے فطرت کہاں ہے امکان ترک الفت
وہ اور بھی یاد آ رہے ہیں میں ان کو جتنا بھلا رہا ہوں
زبان پہ لبیک ہر نفس میں جبیں پہ سجدہ ہے ہر قدم پہ
یوں جا رہا بت کدے کو ناطق کہ جیسے کعبے کو جا رہا ہوں

لیجئے ! یہ لنک کام کررہا ہے ۔ اس پر بھی سماعت فرمائیں ۔
 
Top