کیا جانے کون منزل ِ راحت نظر میں ہے
غربت میں ہے سکون نہ آرام گھر میں ہے
بحر کیا ہے؟
کوئی عیش و مسرت کے طلبگاروں سے کہہ دیتا
کہ گزرے تھے انہی راہوں سے پہلے غم کے مارے بھی
بحر کیا ہے؟
بحر - بحرِ رمل مثمن مخبون محذوف مقطوعجانے والے آ، نہیں تاب ِ پشیمانی مجھے
چھیڑی رہتی ہے میرے گھر کی ویرانی مجھے
بحر کیا ہے؟