کاشف اسرار احمد
محفلین
مری ایک اور تازہ غزل اصلاح کے لئے حاضر ہے
بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف لی ہے یعنی وزن ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
اساتذہ سے اصلاح، رہنمائی اور ضعف بیان کی نشاندہی کی درخواست ہے ...
-------------------------------------
نقش ِ کف ِ پا دیکھ کے حیران ہوا ہے
صحرا ہے کہ گھر جیسا بیابان ہوا ہے
جانے وہ خطا کیا تھی سزا جس کی ملی ہے
تا عمر جدائی ہو یہ فرمان ہوا ہے
دہشت سی عجب پھیلی ہے اس شہر میں دیکھو
سب مہر بہ لب ہی رہیں اعلان ہوا ہے
عورت کو تو شاعر بھی نہ سمجھا کوئی، لیکن
تیار اسی ضمن میں دیوان ہوا ہے
ہے موڑ جدائی کا مگر دل کو لگے یوں
کچھ تازہ رفاقت کا بھی امکان ہوا ہے
اس دشت میں دل والوں قدم سوچ کے رکھنا
قربانی یہاں دینی ہے اعلان ہوا ہے
فرعون تو موجود تھا ہر دور میں لیکن
موسیٰ سے تہی اب کے مسلمان ہوا ہے
تیرا یہ تبسم تو چھپایے نہیں چھپتا
کیا ان سے ملاقات کا پیمان ہوا ہے ؟
تصویر تری سب سے چھپا ہم نے رکھی ہے
دل ہے کہ تری یاد کا جزدان ہوا ہے
اب دل کا یہ اسرار سمجھ آیا ہے کاشف
اک عمر میں جا کر ہمیں عرفان ہوا ہے
شکریہ ....
بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف لی ہے یعنی وزن ہے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
اساتذہ سے اصلاح، رہنمائی اور ضعف بیان کی نشاندہی کی درخواست ہے ...
-------------------------------------
نقش ِ کف ِ پا دیکھ کے حیران ہوا ہے
صحرا ہے کہ گھر جیسا بیابان ہوا ہے
جانے وہ خطا کیا تھی سزا جس کی ملی ہے
تا عمر جدائی ہو یہ فرمان ہوا ہے
دہشت سی عجب پھیلی ہے اس شہر میں دیکھو
سب مہر بہ لب ہی رہیں اعلان ہوا ہے
عورت کو تو شاعر بھی نہ سمجھا کوئی، لیکن
تیار اسی ضمن میں دیوان ہوا ہے
ہے موڑ جدائی کا مگر دل کو لگے یوں
کچھ تازہ رفاقت کا بھی امکان ہوا ہے
اس دشت میں دل والوں قدم سوچ کے رکھنا
قربانی یہاں دینی ہے اعلان ہوا ہے
فرعون تو موجود تھا ہر دور میں لیکن
موسیٰ سے تہی اب کے مسلمان ہوا ہے
تیرا یہ تبسم تو چھپایے نہیں چھپتا
کیا ان سے ملاقات کا پیمان ہوا ہے ؟
تصویر تری سب سے چھپا ہم نے رکھی ہے
دل ہے کہ تری یاد کا جزدان ہوا ہے
اب دل کا یہ اسرار سمجھ آیا ہے کاشف
اک عمر میں جا کر ہمیں عرفان ہوا ہے
شکریہ ....