فاروق سرور خان
محفلین
کتب روایات سے روایات نکالنے یا چھوڑ دینے، ترک کردینے کا عمل کوئی نیا نہیں ہے۔ ایسا اختصار کے نام پر ، صحیحکے نام پر اور مختلف طریقوں سے ہوتا رہا ہے۔ آپ میں سے کسی کے پاس اصول حنیفیہ یا اصول احنفی نام کی کتاب ہو تو ذپ کرکے بتائیں، ایک حوالہ دینا چاہتا ہوں، کتاب میرے پاس سے مستعار لے جاے والا "رکھ" کر بھول گیا ہے۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی نے بھی اپنی ویب سائٹ پر یہی مشورہ دیا تھا کہ محض ٹیکسٹ کو پڑھ کر خود کو عالم تصور نہیں کر لینا چاہیے۔(حوالہ اوپر دے چکا ہوں)
سب سے پہلے یہ کہ میں اپنے آپ کو طالب علم قرآن تصور کرتا ہوں ، کہتا ہوں اور کہلاتا ہوں۔ تو آپ یا کوئی بھائی بھی اگر کسی عالم کی تلاش میں ہیں تو وہ میں نہیں
آپ نے یہ بات دو بار دہرائی ہے۔ یہ ایک اچھا جملہ نہیں ہے۔ اس سائٹکو صرف اور صرف حوالے کے لئے استعمال کیاگیا تھا۔
ابھی تک کی صورت حال یہ ہے کہ اس روایت کا متن اس کی تشریح اور قرآن سے اور خود اس کے معانی سے بالکل مختلفف ہے یا شارحین کو مجبوراً کرنا پڑا ہے۔ جو کچھ یہ روایت کہہ رہی ہے وہ تمام "علم": استعمال کرکے بالکل مخالف ثابت کیا جارہا ہے۔ آپ اوپر باسم کا مراسلہ دیکھ لیجئے، کوئی بھی عورت کو نحس، بد قسمت یا شیطانی بلاء کا جنرل (عمومی)تمغہ دینے پر تیار نہیں ہے۔
کسی بھی شارح کا یہ مؤقف کہ کسی روایت کے مندرجات کو اس کے ظاہری معنوں سے مختلف ثابت کرنے کے لئے مزید حدیثی علم ضروری ہے ، تاکہ وہ قابل قبول ہو جائے۔ کچھ اچھا نطریہ نہیں۔ یہ تو صاحب ہم سب مانیں گے کہ علم وہ ہے جو ایک بات کی واضح تشریح کرتا ہو نہ کہ الٹ پھیر کرتا ہو۔ یہ کہنا کہ کوئی علم بس صرف اور صرف عالم ہی سمجھ سکتا ہے ، کچھ ایسا کہنے اور کرنے کے مترادف ہے کہ جو ہم سمجھیں وہی درست ہے۔ یہ وطیرہ یہودی علماء کا بہت رہا ہے اور اس طرح وہ اپنے نظریات کا دفاع کرتے رہے ہیں۔ علم وہ ہے جو سب کی سمجھ میں آئے، ایک عام آدمی کی سمجھ میں اور خاص طور پر زمانہ جاہلیت کے بدو کی سمجھ میں نا کہ صرف کچھ ایل یہود کی سمجھ میں آئے۔ آپ جانتے ہیں کہ ایک صحیح روایت کس طرح بناءکسی دشوارییا توجیح یا تاویل کے بآسانی قابل قبول ہوتی ہے؟
میرا اب تک کا خیال یہ ہے کہ رسول اکرم سے اس بیان کو بیانیہ طور پر منسوب کیا جانا نا مناسب ہے ، جبکہ اس کے ساتھ کوئی ریزرویشن یعنی تحفظات شامل نہیں کئے گئے ہیں۔ یہ ایسا بیان ہے جو قران اور دوسری روایتوں کی روشنی میں ماند پڑ جاتا ہے۔
اس روایت پر کافی بات ہوگئی ہے، اس سے آگے ہم صرف اور صرف زبردستی اور اصرار کرسکتے ہیں، جو کہ اکراہ کے زمرے میں آتا ہے۔
آپ کی طرف سے دوسری روایات کے بارے میں آپ کے اور دوسرے بھائیوں کے خیالات کا منتظر رہوں گا۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی نے بھی اپنی ویب سائٹ پر یہی مشورہ دیا تھا کہ محض ٹیکسٹ کو پڑھ کر خود کو عالم تصور نہیں کر لینا چاہیے۔(حوالہ اوپر دے چکا ہوں)
سب سے پہلے یہ کہ میں اپنے آپ کو طالب علم قرآن تصور کرتا ہوں ، کہتا ہوں اور کہلاتا ہوں۔ تو آپ یا کوئی بھائی بھی اگر کسی عالم کی تلاش میں ہیں تو وہ میں نہیں
آپ نے یہ بات دو بار دہرائی ہے۔ یہ ایک اچھا جملہ نہیں ہے۔ اس سائٹکو صرف اور صرف حوالے کے لئے استعمال کیاگیا تھا۔
ابھی تک کی صورت حال یہ ہے کہ اس روایت کا متن اس کی تشریح اور قرآن سے اور خود اس کے معانی سے بالکل مختلفف ہے یا شارحین کو مجبوراً کرنا پڑا ہے۔ جو کچھ یہ روایت کہہ رہی ہے وہ تمام "علم": استعمال کرکے بالکل مخالف ثابت کیا جارہا ہے۔ آپ اوپر باسم کا مراسلہ دیکھ لیجئے، کوئی بھی عورت کو نحس، بد قسمت یا شیطانی بلاء کا جنرل (عمومی)تمغہ دینے پر تیار نہیں ہے۔
کسی بھی شارح کا یہ مؤقف کہ کسی روایت کے مندرجات کو اس کے ظاہری معنوں سے مختلف ثابت کرنے کے لئے مزید حدیثی علم ضروری ہے ، تاکہ وہ قابل قبول ہو جائے۔ کچھ اچھا نطریہ نہیں۔ یہ تو صاحب ہم سب مانیں گے کہ علم وہ ہے جو ایک بات کی واضح تشریح کرتا ہو نہ کہ الٹ پھیر کرتا ہو۔ یہ کہنا کہ کوئی علم بس صرف اور صرف عالم ہی سمجھ سکتا ہے ، کچھ ایسا کہنے اور کرنے کے مترادف ہے کہ جو ہم سمجھیں وہی درست ہے۔ یہ وطیرہ یہودی علماء کا بہت رہا ہے اور اس طرح وہ اپنے نظریات کا دفاع کرتے رہے ہیں۔ علم وہ ہے جو سب کی سمجھ میں آئے، ایک عام آدمی کی سمجھ میں اور خاص طور پر زمانہ جاہلیت کے بدو کی سمجھ میں نا کہ صرف کچھ ایل یہود کی سمجھ میں آئے۔ آپ جانتے ہیں کہ ایک صحیح روایت کس طرح بناءکسی دشوارییا توجیح یا تاویل کے بآسانی قابل قبول ہوتی ہے؟
میرا اب تک کا خیال یہ ہے کہ رسول اکرم سے اس بیان کو بیانیہ طور پر منسوب کیا جانا نا مناسب ہے ، جبکہ اس کے ساتھ کوئی ریزرویشن یعنی تحفظات شامل نہیں کئے گئے ہیں۔ یہ ایسا بیان ہے جو قران اور دوسری روایتوں کی روشنی میں ماند پڑ جاتا ہے۔
اس روایت پر کافی بات ہوگئی ہے، اس سے آگے ہم صرف اور صرف زبردستی اور اصرار کرسکتے ہیں، جو کہ اکراہ کے زمرے میں آتا ہے۔
آپ کی طرف سے دوسری روایات کے بارے میں آپ کے اور دوسرے بھائیوں کے خیالات کا منتظر رہوں گا۔