قمراحمد
محفلین
بد مزاجی بری چیز نہیں ہے
بی بی سی اُردو
ایک آسٹریلوی تحقیق کے مطابق بد مزاجی یا چڑچڑا پن کوئی بری چیز نہیں بلکہ یہ ہمیں زیادہ واضح انداز میں سوچنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انسان کا چڑچڑا پن اسے زیادہ مستعد بناتا ہے
انسانی جذبات پر تحقیق کرنے والے آسٹریلوی ماہرِ نفسیات پروفیسر جو فورگاس کا کہنا ہے کہ انہوں نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ خوش مزاج افراد کے مقابلے میں چڑچڑے لوگوں کی قوتِ فیصلہ زیادہ اچھی ہوتی ہے۔
آسٹریلین سائنس میگزین سے بات کرتے ہوئے پروفیسر فورگاس کا کہنا تھا کہ جہاں خوش مزاجی انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے وہیں انسان کا چڑچڑا پن اسے زیادہ مستعد بناتا ہے اور محتاط اندازِ فکر عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بد مزاج انسان مشکل حالات سے ایک خوش انسان کی نسبت بہتر طریقے سے نمٹ سکتا ہے اور اس کی وجہ انسانی دماغ کا معلومات کا تجزیہ کرنے کا طریقہ ہے۔
پروفیسر فورگاس نے اپنی تحقیق کے دوران رضا کاروں سے کہا کہ وہ مختلف فلمیں دیکھیں اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے مثبت اور منفی واقعات کو یاد کریں اور یہ عمل انہیں اچھے یا برے موڈ میں لانے کے لیے کیا گیا۔ اس کے بعد رضاکاروں سے کہا گیا کہ وہ مختلف کاموں میں حصہ لیں جن میں شہری اساطیر کی سچائی پرکھنا اور کچھ واقعات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرنا شامل تھا۔
تجزیے سے پتہ چلا کہ بدمزاج افراد نے ان کاموں کو خوش مزاج افراد کی نسبت بہتر سرانجام دیا۔. اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ افسرہ افراد کے تحریری دلائل خوش لوگوں سے بہتر ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں پروفیسر فورگاس کا کہنا ہے کہ ’تھوڑا سا منفی مزاج درحقیقت زیادہ ٹھوس، اور کامیاب اظہارِ رائے کو جنم دیتا ہے‘۔
خیال رہے کہ پروفیسر فورگاس ماضی میں تحقیق کے ذریعے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ابرآلود اور بارش والے دنوں میں انسانی یادداشت تیز ہو جاتی ہے جبکہ روشن دن انسان کو بھلکڑ بنا دیتے ہیں۔
بی بی سی اُردو
ایک آسٹریلوی تحقیق کے مطابق بد مزاجی یا چڑچڑا پن کوئی بری چیز نہیں بلکہ یہ ہمیں زیادہ واضح انداز میں سوچنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انسان کا چڑچڑا پن اسے زیادہ مستعد بناتا ہے
انسانی جذبات پر تحقیق کرنے والے آسٹریلوی ماہرِ نفسیات پروفیسر جو فورگاس کا کہنا ہے کہ انہوں نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ خوش مزاج افراد کے مقابلے میں چڑچڑے لوگوں کی قوتِ فیصلہ زیادہ اچھی ہوتی ہے۔
آسٹریلین سائنس میگزین سے بات کرتے ہوئے پروفیسر فورگاس کا کہنا تھا کہ جہاں خوش مزاجی انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارتی ہے وہیں انسان کا چڑچڑا پن اسے زیادہ مستعد بناتا ہے اور محتاط اندازِ فکر عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بد مزاج انسان مشکل حالات سے ایک خوش انسان کی نسبت بہتر طریقے سے نمٹ سکتا ہے اور اس کی وجہ انسانی دماغ کا معلومات کا تجزیہ کرنے کا طریقہ ہے۔
پروفیسر فورگاس نے اپنی تحقیق کے دوران رضا کاروں سے کہا کہ وہ مختلف فلمیں دیکھیں اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے مثبت اور منفی واقعات کو یاد کریں اور یہ عمل انہیں اچھے یا برے موڈ میں لانے کے لیے کیا گیا۔ اس کے بعد رضاکاروں سے کہا گیا کہ وہ مختلف کاموں میں حصہ لیں جن میں شہری اساطیر کی سچائی پرکھنا اور کچھ واقعات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرنا شامل تھا۔
تجزیے سے پتہ چلا کہ بدمزاج افراد نے ان کاموں کو خوش مزاج افراد کی نسبت بہتر سرانجام دیا۔. اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ افسرہ افراد کے تحریری دلائل خوش لوگوں سے بہتر ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں پروفیسر فورگاس کا کہنا ہے کہ ’تھوڑا سا منفی مزاج درحقیقت زیادہ ٹھوس، اور کامیاب اظہارِ رائے کو جنم دیتا ہے‘۔
خیال رہے کہ پروفیسر فورگاس ماضی میں تحقیق کے ذریعے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ابرآلود اور بارش والے دنوں میں انسانی یادداشت تیز ہو جاتی ہے جبکہ روشن دن انسان کو بھلکڑ بنا دیتے ہیں۔