محمل ابراہیم
لائبریرین
الف عین
سید عاطف علی
سر نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں۔۔۔۔۔۔
وہ فکر و خیالات ابھی تک نہیں بدلے
اے دل ترے حالات ابھی تک نہیں بدلے
کب وقت رکا ہے کسی انسان کی خاطر
کہ گردشِ دن رات ابھی تک نہیں بدلے
بس بات ہے اتنی کہ میں ظاہر نہیں کرتی
تم سے جڑے جذبات ابھی تک نہیں بدلے
امید تھی بدلے گا کہیں جا کے یہ عالم
افسوس یہ حالات ابھی تک نہیں بدلے
بدلے ہیں زمانے نے خیالات تمہارے
پر میرے خیالات ابھی تک نہیں بدلے
اجسام ہیں آزاد تو افعال مقید
یہ قید و حوالات ابھی تک نہیں بدلے
غربت ہے غریبوں کی،امیروں کو تو دیکھو
وہ قصر وہ محلات ابھی تک نہیں بدلے
سید عاطف علی
سر نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں۔۔۔۔۔۔
وہ فکر و خیالات ابھی تک نہیں بدلے
اے دل ترے حالات ابھی تک نہیں بدلے
کب وقت رکا ہے کسی انسان کی خاطر
کہ گردشِ دن رات ابھی تک نہیں بدلے
بس بات ہے اتنی کہ میں ظاہر نہیں کرتی
تم سے جڑے جذبات ابھی تک نہیں بدلے
امید تھی بدلے گا کہیں جا کے یہ عالم
افسوس یہ حالات ابھی تک نہیں بدلے
بدلے ہیں زمانے نے خیالات تمہارے
پر میرے خیالات ابھی تک نہیں بدلے
اجسام ہیں آزاد تو افعال مقید
یہ قید و حوالات ابھی تک نہیں بدلے
غربت ہے غریبوں کی،امیروں کو تو دیکھو
وہ قصر وہ محلات ابھی تک نہیں بدلے
آخری تدوین: