زبیر صدیقی
محفلین
السلام علیکم ۔تمام صاحبان اور محترم اساتذہ۔ اایک تازہ غزل ہے موجودہ حالات پر۔ برائے مہربانی ایک نظر ہو۔
الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل
اُلٹ پُلٹ ہوئی دنیا، ہیں روز و شب بھی عجیب
یا مل رہی ہے اِنہیں قدرتاً نئی ترتیب
دیا گیا ہے محبت کو اِک نیا دستور
حبیب دُور ہوا ہے مگر قریب رقیب
تماشہ کیا ہو، کہاں ہو، تماش بیں ہی نہیں
تماشہ گر کو بھی کرنی ہے کچھ نئی ترکیب
تھمے جو وقت کی رفتار اور ملے موقع
امیر دیکھے کہ رہتا رہا ہے کیسے غریب
نمود اور نمائش ہوئی ہے یوں بے کار
فقط ہے چند نفَس پر ہی مشتمل تقریب
جو موج و مستی کا ہنگام تھا، نہیں ہے اب
تو سوچنا ہے کہ وہ تھا کیا عنصرِ تہذیب
سویرے دیر سے اٹھنا تو جاگنا شب بھر
نہیں رہی تھی کبھی بھی سلَف کی یہ ترغیب
محاسبہ ہو، ملا ہے یہ وقت قسمت سے
وگرنہ کہنے کو کیا ہو ہمیں حُضورِ حسیب
والسلام۔
الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل
اُلٹ پُلٹ ہوئی دنیا، ہیں روز و شب بھی عجیب
یا مل رہی ہے اِنہیں قدرتاً نئی ترتیب
دیا گیا ہے محبت کو اِک نیا دستور
حبیب دُور ہوا ہے مگر قریب رقیب
تماشہ کیا ہو، کہاں ہو، تماش بیں ہی نہیں
تماشہ گر کو بھی کرنی ہے کچھ نئی ترکیب
تھمے جو وقت کی رفتار اور ملے موقع
امیر دیکھے کہ رہتا رہا ہے کیسے غریب
نمود اور نمائش ہوئی ہے یوں بے کار
فقط ہے چند نفَس پر ہی مشتمل تقریب
جو موج و مستی کا ہنگام تھا، نہیں ہے اب
تو سوچنا ہے کہ وہ تھا کیا عنصرِ تہذیب
سویرے دیر سے اٹھنا تو جاگنا شب بھر
نہیں رہی تھی کبھی بھی سلَف کی یہ ترغیب
محاسبہ ہو، ملا ہے یہ وقت قسمت سے
وگرنہ کہنے کو کیا ہو ہمیں حُضورِ حسیب
والسلام۔