نوید ناظم
محفلین
اب ان اشکوں میں روانی نہیں ہے
پیاس پی لو، ابھی پانی نہیں ہے
دل کا جو داغ لیے پھرتے ہو
کیا یہ بھی اس کی نشانی نہیں ہے
یہ فسانہ تو مِرے غم کا ہے
کوئی سادہ سی کہانی نہیں ہے
خیر وہ بات نہیں اب دل میں
اور کچھ رت بھی سہانی نہیں ہے
آ مِرے دل کہ چلیں میکدے کو
شامِ ہجراں ہے، منانی نہیں ہے؟
شب کے سینے میں اتارو سورج
دھیان سے، رات جلانی نہیں ہے
پیاس پی لو، ابھی پانی نہیں ہے
دل کا جو داغ لیے پھرتے ہو
کیا یہ بھی اس کی نشانی نہیں ہے
یہ فسانہ تو مِرے غم کا ہے
کوئی سادہ سی کہانی نہیں ہے
خیر وہ بات نہیں اب دل میں
اور کچھ رت بھی سہانی نہیں ہے
آ مِرے دل کہ چلیں میکدے کو
شامِ ہجراں ہے، منانی نہیں ہے؟
شب کے سینے میں اتارو سورج
دھیان سے، رات جلانی نہیں ہے