برائے اصلاح ( بحرِ رمل)

نوید ناظم

محفلین
رب کوئی پیڑ مجھے ایسا دے
پھل نہیں تو نہ سہی، سایا دے

وہ غمِ جاں بھی دے گا دل کے ساتھ؟
اس کو کب منع کیا' اچھا' دے

دل تو صحرا ہے' لق و دق صحرا
کوئی تو اِس کو بھی اب دریا دے

آنکھ خود پردہ ہے بینائی کا
تجھ کو اللہ دلِ بینا دے

سب طرف دار ستم گر کے ہیں
کوئی اُس کو بھی کبھی سمجھا دے

کر دیا ہو گا وفا کا وعدہ
کون ہر بات پہ اب پہرہ دے

وہ جو میرا تھا، مِرا ہے اب بھی
کب تلک خود کو کوئی دھوکا دے
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو درست ہیں اچھی غزل ہے۔ لیکن یہ شعر
وہ غمِ جاں بھی دے گا دل کے ساتھ؟
اس کو کب منع کیا' اچھا' دے
اس میں وہی تمہاری عام غلطی ہے۔’ے‘ کو عموماً گرایا نہیں جاتا۔اور خاص کر گا، گی، گے کے ساتھ جیسے یہاں ’دِگا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ ہو گا کو ’ہُگا‘ کی طرح یہ بھی غلط ہے۔ ’دے گا وہ جان کا غم دل کے ساتھ‘ ایک متبادل صورت ہے۔ مزید بہتر تم ہی سوچ سکتے ہو۔
 

نوید ناظم

محفلین
باقی اشعار تو درست ہیں اچھی غزل ہے۔ لیکن یہ شعر

اس میں وہی تمہاری عام غلطی ہے۔’ے‘ کو عموماً گرایا نہیں جاتا۔اور خاص کر گا، گی، گے کے ساتھ جیسے یہاں ’دِگا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ ہو گا کو ’ہُگا‘ کی طرح یہ بھی غلط ہے۔ ’دے گا وہ جان کا غم دل کے ساتھ‘ ایک متبادل صورت ہے۔ مزید بہتر تم ہی سوچ سکتے ہو۔
سر بہت شکریہ، آپ شفقت فرماتے ہیں۔
ایک مصرع ذہن میں آیا ہے اب آپ دیکھیں کہ یہ ٹھیک رہے گا یا جو مصرع آپ نے عطا کیا وہ بہتر ہے۔۔۔ جو آپ کو مناسب لگا اسی پر اکتفا ہو گا۔

دل تو وہ دے گا غمِ جاں کے ساتھ؟
اس کو کب منع کیا' اچھا' دے

دے گا وہ جان کا غم دل کے ساتھ
اس کو کب منع کیا' اچھا' دے
 
Top