عاطف ملک
محفلین
اپنے روایتی اندازسے ہٹ کر کچھ تراکیب کے استعمال کی کوشش کی ہے ان اشعار میں۔
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور تمام محفلین سے تنقیدی اور اصلاحی آراء درکار ہیں۔
ٹیگ نامہ:
محمد وارث
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
اساتذہ کرام بالخصوص محترم الف عین اور تمام محفلین سے تنقیدی اور اصلاحی آراء درکار ہیں۔
غزل
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک
گلشنِ دیدار، دشتِ شوق، دریائے فراق
عشقِ جولاں کا سفر ہے سود کی منجدھار تک
بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک
جاں نثارانِ توئی مقہور و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک
کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دین میرا کفر تک ہے سوچ ہے تلوار تک
حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اے طبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک
چشمِ سِحر آگیں نے عاطف کو مقید کر لیا
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک
دید کی راحت سے لے کر ہجر کے آزار تک
کیا تھا میں؟ اور کیا ہوا؟ مدہوش سے بیدار تک
گلشنِ دیدار، دشتِ شوق، دریائے فراق
عشقِ جولاں کا سفر ہے سود کی منجدھار تک
بس مری تسخیر ہی درکار تھی، الفت نہ تھی
داستاں چلتی رہی میرے لبِ اظہار تک
جاں نثارانِ توئی مقہور و رسوائے جہاں
اور کرم محدود تیرا کوچہِ اغیار تک
کیا محبت؟ کیا مؤدت؟ کیا ہے امن و احترام؟
دین میرا کفر تک ہے سوچ ہے تلوار تک
حسن و زر کے حق میں اس درجہ وکالت بھی نہ کر
بات پہنچے گی یقیناً سیرت و کردار تک
واسطہ تجھ کو ترے لطف و کرم کا اے طبیب!
اب تو پہنچا دے دوا اس عشق کے بیمار تک
چشمِ سِحر آگیں نے عاطف کو مقید کر لیا
زلف کی زنجیر سے بندھ کر یہ پہنچا دار تک
ٹیگ نامہ:
محمد وارث
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
آخری تدوین: