عبد الرحمٰن
محفلین
مجھ پر آتی ہیں مصیبتیں اس لیے مکرر
زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
خود ہی کرنا پڑتا ہے اپنا آپ ٹھیک
وقت ہوتا نہیں کسی کا پابند
اس دور کے مصلح کا کروں کیا بیان
لفظ شیریں ہیں لہجے زہر خند
پاوں رہتے ہیں ہمیشہ کیچڑ میں لتھڑے
ستاروں پہ ڈالیں کیسے کوئی کمند
ایسے عروج سے گریزاں رہنا صادق
جو کرے خدا کے سوا کسی کا نیاز مند
زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند
خود ہی کرنا پڑتا ہے اپنا آپ ٹھیک
وقت ہوتا نہیں کسی کا پابند
اس دور کے مصلح کا کروں کیا بیان
لفظ شیریں ہیں لہجے زہر خند
پاوں رہتے ہیں ہمیشہ کیچڑ میں لتھڑے
ستاروں پہ ڈالیں کیسے کوئی کمند
ایسے عروج سے گریزاں رہنا صادق
جو کرے خدا کے سوا کسی کا نیاز مند