عاطف ملک
محفلین
استادِ محترم جناب الف عین ، دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں تنقید و اصلاح کی درخواست کے ساتھ پیش کر رہا ہوں۔
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
غزل
کچھ ایسا تجھے جرمِ محبت کا صلہ دوں
(کچھ ایسی تجھے جرمِ محبت کی جزا دوں)
تاعمر تجھے قیدِ جدائی کی سزا دوں
دل سے ترے ہر لطف و مسرت کو مٹا دوں
فن تجھ کو غمِ یار میں جینے کا سکھا دوں
اشکوں سے ڈبو دوں مہ و خورشید و کواکب
چیخوں جو تڑپ کر تو میں اک حشر اٹھا دوں
اے کاش مری بات میں تاثیر ہو ایسی
لوں نام تمہارا تو زمانے کو رُلا دوں
خود کو تو فراموش کیے بیٹھا ہوں کب سے
اک بت کی محبت میں خدا کو نہ بھلا دوں
کر مجھ کو عطا صبر کہ بگڑے نہ ترا کھیل
آشفتہ سری میں تری دنیا نہ جلا دوں
اب تک ہے تری ہرزہ سرائی پہ وہ خاموش
عاطف یہ بتا اور تجھے کیسا خدا دوں؟
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
غزل
کچھ ایسا تجھے جرمِ محبت کا صلہ دوں
(کچھ ایسی تجھے جرمِ محبت کی جزا دوں)
تاعمر تجھے قیدِ جدائی کی سزا دوں
دل سے ترے ہر لطف و مسرت کو مٹا دوں
فن تجھ کو غمِ یار میں جینے کا سکھا دوں
اشکوں سے ڈبو دوں مہ و خورشید و کواکب
چیخوں جو تڑپ کر تو میں اک حشر اٹھا دوں
اے کاش مری بات میں تاثیر ہو ایسی
لوں نام تمہارا تو زمانے کو رُلا دوں
خود کو تو فراموش کیے بیٹھا ہوں کب سے
اک بت کی محبت میں خدا کو نہ بھلا دوں
کر مجھ کو عطا صبر کہ بگڑے نہ ترا کھیل
آشفتہ سری میں تری دنیا نہ جلا دوں
اب تک ہے تری ہرزہ سرائی پہ وہ خاموش
عاطف یہ بتا اور تجھے کیسا خدا دوں؟