برائے اصلاح (فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن)

نوید ناظم

محفلین
یہ کرشمہ بھی محبت میں دکھانا ہو گا
اس ستم گر کو کسی طرح بھلانا ہو گا

کون ہو گا جو مِرا ساتھ دے گا فرقت میں
ساتھ تیرے تو چلو ایک زمانہ ہو گا

بزم میں جب بھی رقیب آئے تو یوں کہتا ہے
اٹھ' کہ اب تجھ کو بھی اس بزم سے جانا ہو گا

ہم نے یہ سوچ کے سینے میں چھپایا ہے درد
اتنی مشکل سے ملا ہے تو خزانہ ہو گا

آج پھر ان کو بلانے کے لیے جاتے ہیں
آج کیا پھر سے نیا کوئی بہانہ ہو گا

روشنی مل نہ سکی ہم کو کہیں سے دیکھو
اب یہی حل ہے کہ گھر کو ہی جلانا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہے۔ بس اس شعر میں۔
کون ہو گا جو مِرا ساتھ دے گا فرقت میں
ساتھ تیرے تو چلو ایک زمانہ ہو گا
’دے گا‘ کو ’دِگا‘ تقطیع کرنا درست نہیں۔ دوسرا مصرع بھی روانی کا طلب گار ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
باقی تو درست ہے۔ بس اس شعر میں۔
کون ہو گا جو مِرا ساتھ دے گا فرقت میں
ساتھ تیرے تو چلو ایک زمانہ ہو گا
’دے گا‘ کو ’دِگا‘ تقطیع کرنا درست نہیں۔ دوسرا مصرع بھی روانی کا طلب گار ہے۔
سر آپ شفقت فرماتے ہیں' ممنون ہوں۔۔۔ اب شعر کو ملاحظہ کیجے گا۔۔
کون ہو گا جو مِرے ساتھ رہے فرقت میں
چل تِرے ساتھ تو پھر ایک زمانہ ہو گا
 
Top