نوید ناظم
محفلین
یہ کرشمہ بھی محبت میں دکھانا ہو گا
اس ستم گر کو کسی طرح بھلانا ہو گا
کون ہو گا جو مِرا ساتھ دے گا فرقت میں
ساتھ تیرے تو چلو ایک زمانہ ہو گا
بزم میں جب بھی رقیب آئے تو یوں کہتا ہے
اٹھ' کہ اب تجھ کو بھی اس بزم سے جانا ہو گا
ہم نے یہ سوچ کے سینے میں چھپایا ہے درد
اتنی مشکل سے ملا ہے تو خزانہ ہو گا
آج پھر ان کو بلانے کے لیے جاتے ہیں
آج کیا پھر سے نیا کوئی بہانہ ہو گا
روشنی مل نہ سکی ہم کو کہیں سے دیکھو
اب یہی حل ہے کہ گھر کو ہی جلانا ہو گا
اس ستم گر کو کسی طرح بھلانا ہو گا
کون ہو گا جو مِرا ساتھ دے گا فرقت میں
ساتھ تیرے تو چلو ایک زمانہ ہو گا
بزم میں جب بھی رقیب آئے تو یوں کہتا ہے
اٹھ' کہ اب تجھ کو بھی اس بزم سے جانا ہو گا
ہم نے یہ سوچ کے سینے میں چھپایا ہے درد
اتنی مشکل سے ملا ہے تو خزانہ ہو گا
آج پھر ان کو بلانے کے لیے جاتے ہیں
آج کیا پھر سے نیا کوئی بہانہ ہو گا
روشنی مل نہ سکی ہم کو کہیں سے دیکھو
اب یہی حل ہے کہ گھر کو ہی جلانا ہو گا