امان زرگر
محفلین
۔۔۔۔
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
کچھ نگاہوں سے نگاہوں کی ہوئی ایسی جھڑپ
یا
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
بس نگاہوں سے نگاہوں کی ہوئی ایک جھڑپ
یا
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
بس نگاہوں کی نگاہوں سے ہوئی ایک جھڑپ
آخرِ شب میں دیا جب کہ بجھا چاہتا ہے
شعلۂِ عشق کی کچھ اور بڑھی جائے تڑپ
یا
آخرِ شب میں دیا جب کہ بجھا چاہتا ہے
روشنی کی بھی بڑھی جاتی ہے کچھ اور تڑپ
درد بڑھتا ہی رہا جتنی دوا ہوتی رہی
جتنا روکا نہ رکا عشق گیا اور پنپ
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
کچھ نگاہوں سے نگاہوں کی ہوئی ایسی جھڑپ
یا
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
بس نگاہوں سے نگاہوں کی ہوئی ایک جھڑپ
یا
دہشتِ حسن سے مرعوب ہوا لشکرِ دل
بس نگاہوں کی نگاہوں سے ہوئی ایک جھڑپ
آخرِ شب میں دیا جب کہ بجھا چاہتا ہے
شعلۂِ عشق کی کچھ اور بڑھی جائے تڑپ
یا
آخرِ شب میں دیا جب کہ بجھا چاہتا ہے
روشنی کی بھی بڑھی جاتی ہے کچھ اور تڑپ
درد بڑھتا ہی رہا جتنی دوا ہوتی رہی
جتنا روکا نہ رکا عشق گیا اور پنپ
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
سر محمد تابش صدیقی
آخری تدوین: