برائے اصلاح و تنقید (غزل 54)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
کس آس پہ آیا ہوں سرِ راہ گزر آج
کچھ بھی تو نہیں پاس مرے زادِ سفر آج

اک تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں ہے
پھیلا ہوا ہے ایک فلک حدِ نظر آج


احساس نہ ہو سجدہ کناں تیری جبیں سے

بے کار ہے تسبیح بھی اور دیدۂِ تر آج

یہ ظلم فقط تیری ہی بستی میں روا ہے
ملتا ہے بدل میں جو ہر اک گل کے شرر آج

پابندِ قفس تھا یہ اداس اتنا بھلا کب
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج

اس شہر کے باسی ہیں جبینوں کے شناسا
دیکھے ہے ترا کون یہاں قلب و جگر آج


یہ چار ہی تنکے ہیں مری عمر کا حاصل

گر برق و شرر بھول گئے اپنا ہنر آج
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اک تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں ہے
۔۔اک بہت دور جا پڑا۔ یوں کہو
ہے تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں سا/کچھ
پھیلا ہوا ہے ایک فلک حدِ نظر آج
۔۔۔اس مصرع میں'ہوا ہے ' صوتی طور پر اچھا نہیں۔

احساس نہ ہو سجدہ کناں تیری جبیں سے
بے کار ہے تسبیح بھی اور دیدۂِ تر آج
۔۔ابلاغ نہیں ہوتا ۔ دوسرے مصرع میں 'بھی' کا درست محل 'تر' کے بعد ہے۔ یا 'بھی' کے بغیر کہا جائے الفاظ بدل کر۔

پابندِ قفس تھا یہ اداس اتنا بھلا کب
۔۔کہنا یہ ہے کہ یہ جب یہ طائر پابند قفس تھا، تب اتنا اداس نہیں تھا۔ لیکن یہ مطلب مکمل ظاہر نہیں ہوتا۔
 

امان زرگر

محفلین
اک تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں ہے
۔۔اک بہت دور جا پڑا۔ یوں کہو
ہے تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں سا/کچھ
پھیلا ہوا ہے ایک فلک حدِ نظر آج
۔۔۔اس مصرع میں'ہوا ہے ' صوتی طور پر اچھا نہیں۔

احساس نہ ہو سجدہ کناں تیری جبیں سے
بے کار ہے تسبیح بھی اور دیدۂِ تر آج
۔۔ابلاغ نہیں ہوتا ۔ دوسرے مصرع میں 'بھی' کا درست محل 'تر' کے بعد ہے۔ یا 'بھی' کے بغیر کہا جائے الفاظ بدل کر۔

پابندِ قفس تھا یہ اداس اتنا بھلا کب
۔۔کہنا یہ ہے کہ یہ جب یہ طائر پابند قفس تھا، تب اتنا اداس نہیں تھا۔ لیکن یہ مطلب مکمل ظاہر نہیں ہوتا۔
۔۔۔
ہے تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں سا
یہ پھیلا ہے جو ایک فلک حدِ نظر آج

احساس نہیں سجدہ کناں تیری جبیں سے
بے کار ہے تسبیح تری، دیدۂِ تر آج

پابندِ قفس تھا، تو اداس اتنا بھلا کب تھا
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج
 

الف عین

لائبریرین
پابندِ قفس تھا، تو اداس اتنا بھلا کب تھا
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج
پہلا مصرع 'کب تھا' وزن میں درست نہیں آتا۔ 'کب ت' بھی تب تقطیع ہوتا ہے جب آخری افاعیل کو فعولان کیا جائے۔ مگر الف خخا اسقاط صحیح نہیں
 

امان زرگر

محفلین
پہلا مصرع 'کب تھا' وزن میں درست نہیں آتا۔ 'کب ت' بھی تب تقطیع ہوتا ہے جب آخری افاعیل کو فعولان کیا جائے۔ مگر الف خخا اسقاط صحیح نہیں

۔۔۔۔
وہ کنجِ قفس میں تھا اداس اتنا بھلا کب
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج
یا
کب تھا وہ اداس اتنا بھلا کنجِ قفس میں
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج

''وہ'' بہتر رہے گا یا ''یہ''
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کب تھا وہ اداس اتنا بھلا کنجِ قفس میں
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج
بہترین ہے
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
کس آس پہ آیا ہوں سرِ راہ گزر آج
کچھ بھی تو نہیں پاس مرے زادِ سفر آج

ہے تا بہ افق زرد سی رنگت کا دھواں سا
یہ پھیلا ہے جو ایک فلک حدِ نظر آج

احساس نہیں سجدہ کناں تیری جبیں سے
بے کار ہے تسبیح تری، دیدۂِ تر آج

یہ ظلم فقط تیری ہی بستی میں روا ہے
ملتا ہے بدل میں جو ہر اک گل کے شرر آج

اس شہر کے باسی ہیں جبینوں کے شناسا
دیکھے ہے ترا کون یہاں قلب و جگر آج

یہ چار ہی تنکے ہیں مری عمر کا حاصل
گر برق و شرر بھول گئے اپنا ہنر آج

کب تھا وہ اداس اتنا بھلا کنجِ قفس میں
طائر کہ جو بیٹھا ہے سرِ شاخِ شجر آج
 
Top