امان زرگر
محفلین
"کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں"
تری چاہت مجھے لے آئی ہے کس دور محزوں میں
تری باتیں جگر میرا جلائیں اس طرح جاناں
(تری یادیں مرے دل میں سجا لیں درد کی محفل)
اتر آئے جگر کا خون میری چشم گلگوں میں
بدل جائے تصور ہی وفاؤں کا جہاں میں پھر
بچھائے گر کبھی لیلی نگاہیں راہ مجنوں میں
(بدل دے اے تصور اب وفا کی رسم فرسودہ
کہاں لیلی بچھائے اب نگاہیں راہ مجنوں میں)
مرا دل لوٹنے والا، پری رخ اور ستم پرور
اصول حسن سب ہیں کار فرما نقش موزوں میں
زمیں کے ریگزاروں میں مرے ہی دم سے رونق ہے
مرے ہی تذکرے ہیں ہر گھڑی ارباب گردوں میں
جو بکھرا تھا مرا خوں، زینت قرطاس وہ سمجھے
حقیقت میں وہ تھا اظہار غم ہستی کے مضموں میں
طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے پھر اک نیا فتنہ مرے احوال مفتوں میں
تری چاہت مجھے لے آئی ہے کس دور محزوں میں
تری باتیں جگر میرا جلائیں اس طرح جاناں
(تری یادیں مرے دل میں سجا لیں درد کی محفل)
اتر آئے جگر کا خون میری چشم گلگوں میں
بدل جائے تصور ہی وفاؤں کا جہاں میں پھر
بچھائے گر کبھی لیلی نگاہیں راہ مجنوں میں
(بدل دے اے تصور اب وفا کی رسم فرسودہ
کہاں لیلی بچھائے اب نگاہیں راہ مجنوں میں)
مرا دل لوٹنے والا، پری رخ اور ستم پرور
اصول حسن سب ہیں کار فرما نقش موزوں میں
زمیں کے ریگزاروں میں مرے ہی دم سے رونق ہے
مرے ہی تذکرے ہیں ہر گھڑی ارباب گردوں میں
جو بکھرا تھا مرا خوں، زینت قرطاس وہ سمجھے
حقیقت میں وہ تھا اظہار غم ہستی کے مضموں میں
طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے پھر اک نیا فتنہ مرے احوال مفتوں میں
آخری تدوین: