برائے اصلاح و تنقید

امان زرگر

محفلین
طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے پھر اک نیا فتنہ مرے احوالِ مفتوں میں

یا

طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے آہ سحر سے ایک فتنہ حال مفتوں میں
سر الف عین
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
میری اجازت سے کیا ہو گا۔ ’دلے‘ مفاعیلن میں فٹ تو ہوتا ہی نہیں۔
کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
تبدل یوں تری چاہت ہے لائی فکر محزوں میں

یا

کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
تصرف یوں تری چاہت نے برتا فکر محزوں میں

کچھ بگڑی بن سکے اگر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
تبدل یوں تری چاہت ہے لائی فکر محزوں میں

یا

کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
تصرف یوں تری چاہت نے برتا فکر محزوں میں

کچھ بگڑی بن سکے اگر
نہیں بن سکی۔ فکر بھی احساس کی طرح محزوں کیسے ہو سکتی ہے، مجھے علم نہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
نہیں بن سکی۔ فکر بھی احساس کی طرح محزوں کیسے ہو سکتی ہے، مجھے علم نہیں۔
کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
اتر آئے تری صورت جو میری چشم محزوں میں

یا

کشش پائے مرا دل اب شبِ عزلت کے افسوں میں
اتر آئے وہ گل اندام جیسے چشم محزوں میں

یا

عجب لذت ملے دل کو شب عزلت کے افسوں میں
اتر آئے وہ گل اندام جیسے چشم محزوں میں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
بھائی عاطف ملک
درج ذیل چار اشعار محترم الف عین صاحب نے قبول فرما لئے۔

عجب لذت ملے دل کو شبِ عزلت کے افسوں میں
اتر آئے وہ گل اندام جیسے چشمِ محزوں میں
طلاطم خیز قلزم میں اٹھیں یوں سرخ سی موجیں
اتر آئے جگر کا خون میری چشمِ گلگوں میں
وہ دل کو لوٹنے والا، پری رخ اور ستم پرور
اصولِ حسن سب ہیں کار فرما نقشِ موزوں میں
زمیں کے ریگ زاروں میں مرے ہی دم سے رونق ہے
مرے ہی تذکرے ہیں ہر گھڑی اربابِ گردوں میں


درج ذیل اشعار پر تحفظات کا اظہار ہوا تھا لیکن ان پر کام نہ ہو سکا۔ مزید رہنمائی کا طالب ہوں۔

جو بکھرا تھا مرا خوں، زینتِ قرطاس وہ سمجھے
حقیقت میں وہ تھا اظہارِ غم ہستی کے مضموں میں
عنایت اک ستم پرور کی یہ سوزِ دروں میرا
رگوں میں درد بہتا ہے جنوں شامل مرے خوں میں
بدل دے اے تصور اب وفا کی رسمِ فرسودہ
کہاں لیلٰی کی گلیاں ہی رہیں پندارِ مجنوں میں


درج ذیل اشعار شرف قبولیت پا چکے مگر ان میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔ احباب کی مدد مطلوب ہے۔

طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے پھر اک نیا فتنہ مرے احوالِ مفتوں میں

یا

طوالت کی طرف پھیلائے جب فرقت کی شب دامن
اٹھے آہِ سحر سے ایک فتنہ حالِ مفتوں میں


جبکہ اس شعر کو غزل بدر کرنے کا ارادہ ہے۔

لگا دی اس کی الفت میں جو ہم نے جان کی بازی
دیا پھر دردِ دل ظالم نے اجرِ غیرِممنوں میں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
عنایت اک ستم پرور کی یہ سوزِ دروں میرا
رگوں میں درد بہتا ہے جنوں شامل مرے خوں میں
جنوں میں خون شامل کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ کوما یا نو کوما، یہ واضح نہیں ہوتا،
عنایت اک ستم پرور کی یہ سوزِ دروں میرا
رگ و پے میں مرے سودا، جنوں شامل ہوا خوں میں

یا

عنایت اک ستم پرور کی یہ سوزِ دروں میرا
رگوں میں درد بہتا ہے جنوں شامل ہوا خوں میں​
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
یوں ہو تو
رگوں میں درد شامل ہے، جنوں شامل ہوا خوں میں
جی سر او کے ہو گیا، مکمل غزل پوسٹ کی تھی مختلف رنگوں والی، ایک نظر آپ دیکھ کر جو اشعار قابل قبول نہیں ہے ان کے بارے بتا دیتے تو ان کو غزل بدر کر کے فائنل کر لیتا غزل کو.
 
Top