عاطف ملک
محفلین
گل میں، گلشن میں، بہاروں میں اسے دیکھا ہے
میں نے جنت کے نظاروں میں اسے دیکھا ہے
وہ ہے تعریفِ محبت، وہ ہے تصویرِ وفا
دوستوں، دلبروں، پیاروں میں اسے دیکھا ہے
اس کی آنکھوں کی جھلک وسعتِ افلاک میں ہے
کہکشاؤں میں، ستاروں میں اسے دیکھا ہے
دل گرفتوں کے لیے حرفِ تسلی میں وہی
بے سہاروں کے سہاروں میں اسے دیکھا ہے
عشق کے عین میں بھی، شین میں بھی، قاف میں بھی
درد کی دال کی "دھاروں" میں اسے دیکھا ہے
بحرِ ظلمات میں گو ڈوب چلا ہوں عاطف
میں نے نادیدہ کناروں میں اسے دیکھا ہے
میں نے جنت کے نظاروں میں اسے دیکھا ہے
وہ ہے تعریفِ محبت، وہ ہے تصویرِ وفا
دوستوں، دلبروں، پیاروں میں اسے دیکھا ہے
اس کی آنکھوں کی جھلک وسعتِ افلاک میں ہے
کہکشاؤں میں، ستاروں میں اسے دیکھا ہے
دل گرفتوں کے لیے حرفِ تسلی میں وہی
بے سہاروں کے سہاروں میں اسے دیکھا ہے
عشق کے عین میں بھی، شین میں بھی، قاف میں بھی
درد کی دال کی "دھاروں" میں اسے دیکھا ہے
بحرِ ظلمات میں گو ڈوب چلا ہوں عاطف
میں نے نادیدہ کناروں میں اسے دیکھا ہے
آخری تدوین: