برائے اصلاح: گل میں، گلشن میں، بہاروں میں اسے دیکھا ہے

عاطف ملک

محفلین
گل میں، گلشن میں، بہاروں میں اسے دیکھا ہے
میں نے جنت کے نظاروں میں اسے دیکھا ہے

وہ ہے تعریفِ محبت، وہ ہے تصویرِ وفا
دوستوں، دلبروں، پیاروں میں اسے دیکھا ہے

اس کی آنکھوں کی جھلک وسعتِ افلاک میں ہے
کہکشاؤں میں، ستاروں میں اسے دیکھا ہے

دل گرفتوں کے لیے حرفِ تسلی میں وہی
بے سہاروں کے سہاروں میں اسے دیکھا ہے

عشق کے عین میں بھی، شین میں بھی، قاف میں بھی
درد کی دال کی "دھاروں" میں اسے دیکھا ہے

بحرِ ظلمات میں گو ڈوب چلا ہوں عاطف
میں نے نادیدہ کناروں میں اسے دیکھا ہے
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
بہت شکریہ استادِ ہزل :)
بہت خوب عاطف بھائی۔ کیا کہنے۔
نوازش تابش بھائی :)
محبت ہے آپ کی عدنان بھائی :)
واہ عاطف بھائی کمال کر دتا جے :)
شکریہ لئیق بھیا :)
معذرت عاطف ملک میں نے آپ کے مصرع پر ٹھیک سے غور نہیں کیا تھا ۔
جزاک اللہ عظیم بھائی :)
بہت شکریہ :)
مجھے تو کوئی عجب نظر نہیں آ رہا!!
استادِ محترم،
"درد کی دال" ہی کر دیا ہے اس کو :)
 
Top