برائے اصلاح ۔ مفاعیلن مفاعیلن فعولن

غمِ دل سے ہمیں فرصت کہاں ہے
تمھیں ملنے کی بھی عادت کہاں ہے

تری مخلوق کی حالت ہے ناقص
خدایا! اب تری رحمت کہاں ہے

خدا گر چپ ہے اک عرصے سے مومن
تری نیکی کی وہ عجلت کہاں ہے

جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے
"مجھے کچھ کہنے کی ہمت کہاں ہے"

کبھی ڈرتا تھا ظالم اس کی تڑ سے
اب اس شمشیر کی ہیبت کہاں ہے

اگر بیچا ہے تو اتنا بتا دو
مرے دل کی ملی قیمت کہاں ہے

عمامہ کھونے پہ ہوتے تھے خائف
نہیں معلوم اب تِہمت کہاں ہے

زمانے میں بہت ہیں جو محدث
تو پیغمبر کی وہ سیرت کہاں ہے

ہے بدبختی کہ سوچوں میں یہ ہر پل
کہ پھوٹی یہ مری قسمت کہاں ہے

ترے جانے پہ پوچھے گا نہ کوئی
کہ اب منصور کی تربت کہاں ہے
 

الف عین

لائبریرین
عروضی مسئلہ تو نہیں ہے، بحر پر تم قابو پا چکے ہو ماشاء اللہ۔
خدا گر چپ ہے اک عرصے سے مومن
تری نیکی کی وہ عجلت کہاں ہے
۔۔کون چپ ہے، خدا یا مومن؟۔ ہر ایک تمہاری یا میری طرح قابل نہیں ہوتا جو درست سمجھ جائے۔ اور ممکن ہے کہ میں بھی غلط سمجھا ہوں!!
وہ عجلتَ کون سی؟ کچھ اس کی مثال؟

جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے
الفاظ بدل بدل کر مختلف شکلوں میں دیکھیں، کس میں روانی بہتر محسوس ہوتی ہے۔؎
جو یہ پوچھوں تو وہ کہتے ہیں ہم سے
جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے
جو پوچھوں تو یہ کہتے ہیں وہ ہم سے
اگر پوچھوں تو وہ کہتے ہیں ہم سے
وغیرہ وغیرہ۔ گیند تمہارے پالے میں!!

یہ مصرع سمجھ نہیں سکا
کبھی ڈرتا تھا ظالم اس کی تڑ سے

مرے دل کی ملی قیمت کہاں ہے
روانی متاثر ہے

عمامہ کھونے پہ ہوتے تھے خائف
نہیں معلوم اب تِہمت کہاں ہے
÷÷پہ بمعنی پر یا لیکن کم از کم مجھے پسند نہیں۔
تہمت یا تہمد جو کہ تہہ بند کا بگڑا مستعمل روپ ہے۔

ان کی روانی کے بارے میں میں خود کچھ نہیں کہتا۔ خود متبادل سوچو اور فیصلہ کرو۔
زمانے میں بہت ہیں جو محدث
تو پیغمبر کی وہ سیرت کہاں ہے

ہے بدبختی کہ سوچوں میں یہ ہر پل
کہ پھوٹی یہ مری قسمت کہاں ہے
 

عاطف ملک

محفلین
ماشا اللہ منصور بھائی!
بہت اچھی غزل ہے۔
استادِ محترم نے جو نکات بتائے،ان پر غور کیجیے۔
ایک بار پھر غزل کے لیے داد قبول کریں۔
 
روضی مسئلہ تو نہیں ہے، بحر پر تم قابو پا چکے ہو ماشاء اللہ۔
آپ سب (خاص کر محترم الف عین صاحب) کی توجہ رہی تو اور بہتر ہو جاؤ گا - حوصلہ افزا‎ئی کا شکریہ

خدا گر چپ ہے اک عرصے سے مومن
تری نیکی کی وہ عجلت کہاں ہے
۔۔کون چپ ہے، خدا یا مومن؟۔ ہر ایک تمہاری یا میری طرح قابل نہیں ہوتا جو درست سمجھ جائے۔ اور ممکن ہے کہ میں بھی غلط سمجھا ہوں!!
وہ عجلتَ کون سی؟ کچھ اس کی مثال؟
سر - یہاں چپ کا اشارہ مومن کی طرف نہیں ہے - دوسرے مصرع میں "تری نیکی" کا اشارہ مومن کی طرف ہی ہو سکتا ہے، خدا کی طرف نہیں، تو پہلے میں چپ کا اشارہ مومن کی جانب کرنا مشکل ہے- عجلت کا اشارہ اس کہاوت (شاید حدیث) کی جانب ہے "ہر نیک کام میں جلدی کرو" - ایسے کہیں تو

جو رب چپ ہے اک عرصے سے مومن
تری نیکی کی وہ عجلت کہاں ہے

جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے
الفاظ بدل بدل کر مختلف شکلوں میں دیکھیں، کس میں روانی بہتر محسوس ہوتی ہے۔؎
جو یہ پوچھوں تو وہ کہتے ہیں ہم سے
جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے
جو پوچھوں تو یہ کہتے ہیں وہ ہم سے
اگر پوچھوں تو وہ کہتے ہیں ہم سے
وغیرہ وغیرہ۔ گیند تمہارے پالے میں!!
اس کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا؟

جو پوچھوں تو یہ کہتے ہیں وہ ہم سے

یہ مصرع سمجھ نہیں سکا
کبھی ڈرتا تھا ظالم اس کی تڑ سے

یہاں مقصود ہے کہ ظالم اس ضرب کی آواز سے ڈرتا تھا - کس ۔۔ دوسرے مصرع میں"اس" شمشیر کا ذکر ہے
۔
مرے دل کی ملی قیمت کہاں ہے
روانی متاثر ہے
الفاظ بدلے دیے ہیں - توجہ درکار ہے

ملی اس دل کی وہ قیمت کہاں ہے

عمامہ کھونے پہ ہوتے تھے خائف
نہیں معلوم اب تِہمت کہاں ہے
÷÷پہ بمعنی پر یا لیکن کم از کم مجھے پسند نہیں۔
تہمت یا تہمد جو کہ تہہ بند کا بگڑا مستعمل روپ ہے۔

آپ صحیح فرما رہے ہیں - لیکن معنی اچھے ہونے پر پورا ردی نہیں کر رہا ۔۔ موقع محل پہ سنانے کے لیے کام آئے گا - ایک لفظ بدل دیا ہے

عمامہ پھٹنے پہ ہوتے تھے خائف
نہیں معلوم اب تِہمت کہاں ہے

زمانے میں بہت ہیں جو محدث
تو پیغمبر کی وہ سیرت کہاں ہے

اس کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا؟

محدث ہیں بہت تیری زمیں پر
مرے آقا کی اب سیرت کہاں ہے

ے بدبختی کہ سوچوں میں یہ ہر پل
کہ پھوٹی یہ مری قسمت کہاں ہے

پہلا مصرع کی سمجھ نہیں آرہی - سوچ رہا ہوں

دوسرے کچھ یوں کیا ہے

کہ اب پھوٹی مری قسمت کہاں ہے
 

الف عین

لائبریرین
کچھ بہتری ہوئی ہے
میرے خیال میں یہ اور وہ دونوں کو ایک ساتھ لانے سے بھی روانی متاثر ہو رہی ہے۔
اگر پوچھوں تو وہ / یہ۔۔ بہتر ہو گا۔
تہمت والا شعر نکال ہی دو۔ کہیں چھپنے کے لئے بھیجو گے اور کاتب نے یا کمپوزر نے اسے ’تُہمت‘ بنا دیا تو؟
 
Top