برائے اصلاح ۴ مصرعے حاضر ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کاشف اختر

لائبریرین
دل میں کسی بشر کی حقارت نہ لائیے۔۔۔۔۔۔
دشمن بھی ہو تو دل میں عداوت نہ لائیے۔۔۔۔۔۔
کھا کر جفا کے زخم بھی زندہ دلی کے ساتھ۔۔۔۔۔۔
ہرگز زباں پہ حرفِ شکایت نہ لائیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔



لفظی، معنوی، عروضی ہر قسم کی فنی جرح فرمائیں!!!
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلا اور تیسرا مصرع بحر سے خارج ہے۔ شاید تیسرے میں ’دلی‘ ٹائپ نہیں ہوا ہے۔ اگر یہ بات درست ہے تو وہ مصرع درست ہے
 

کاشف اختر

لائبریرین
شکریہ استاد محترم!! اللہ آپ کو شاد و آباد رکھے۔۔۔۔

تیسرے مصرعے میں "دلی " ٹائپ نہیں ہوا ہے۔۔۔۔۔ میں نے ٹائپ کرنے کے بعد نظر ثانی بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔


پہلے مصرعے میں جونسا رکن بحر سے خارج ہے، اس کی وضاحت فرمادیں!!!!!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دل میں کسی بھی شیئ کی حقارت نہ لائیے
یہ مصرعہ درست ہے؟
کاشف صاحب ۔ یہ مصرع وزن کے لحاظ سے درست ہے۔اگر آپ انسان کے لیے کہنا چاہ رہے ہیں تو بشر کہہ سکتے ہیں۔اس طرح دونوں لحاظ سے درست ہوگا۔
دل میں کسی بشرکی حقارت نہ لائیے۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
سید عاطف علی صاحب! بہت اچھی رہنمائی فرمائی آپ نے۔۔۔۔۔ بہت بہت شکریہ آپ کا۔۔۔۔۔۔ میں بہت پریشان تھا مجھے کسی مناسب لفظ کی تلا ش تھی۔۔۔ آپ کا بے حد ممنون ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ جزاکم اللہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میرے ذہن میں ’نفس‘ متبادل آیا تھا، لیکن بشر یقیناًاس سے بہتر ہے۔
اصل میں یہ بحر
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
اکثترمفعول مفاعیل مفاعیل فعولن کے ساتھ خلط ملط ہو جاتی ہے۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
بجا فرمایا استاد محترم آپ نے !!! میرے ذہن میں بھی بہت سے الفاظ آئے تھے ۔۔فرد ۔۔نفس ۔۔۔۔ وغیرہ ۔۔مگر پھر بحر کا مسئلہ بھی تھا ۔۔۔۔۔۔
بشر ۔۔سے بہتر کوئی لفظ نہیں ۔۔مگر میرا ذہن ایک مرتبہ بھی اس لفظ کی طرف متوجہ نہ ہوا ۔۔۔۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
کاشف صاحب اچھے خیالات کے لیے داد۔

انساں یا بشر کی حقارت

یا

کے لیے حقارت (مطلب یہاں کے لیے کا محل ہے)

دوسرا مصرع دشمن اور عداوت دونوں ایک ہی بات ہیں یعنی تعقیدِ معنوی مطلب اگر کسی کی کوئی بات یا عمل برا لگتا ہو گا تو عداوت ہوگی تب ہی تو وہ دشمن کہلائے گا

تیسرا مصرع زندہ کے ساتھ سے ایسے لگتا ہے جیسے زندہ کے ساتھ نہیں لانی متوفی یا مردہ کے ساتھ شکوہ جائز ہے
 

کاشف اختر

لائبریرین
بہت شکریہ ابن رضا صاحب !! جزاکم اللہ ۔۔۔۔
پہلی بات جو آپ نے فرمائی کہ " کیلئے " ہونا چاہیے اور محل اسی کا متقاضی ہے ۔۔بالکل بجا ہے لیکن 'کیلئے' اور 'کی ' برائے اضافت میں کوئی فرق معنوی لحاظ سے سمجھ میں نہیں آتا ۔۔۔اس لئے کہ جس شخص کیلئے دل میں آپ حقارت نہیں لائیں گے تو گویا آپ کے دل میں اس کی حقارت نہیں ہوگی۔۔دوسری بات یہ کہ وزن شعری کی ضرورت کے تقاضے سے اس طرح کی گنجائش تو ہونی چاہئے ۔۔۔یہ موشگافی نثر میں درست ہے ۔۔

دوسرے آپ نے جو بات دشمن کے تعلق سے کہی کہ دشمن اور عداوت کا مفہوم یکساں ہے اس لئے تعقید معنوی ہے ، یہ بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے اس لئے کہ لفظ 'دشمن 'میں عداوت کا جو مفہوم موجود ہے تو ۔۔نہ لائیے۔۔۔ کہ کر اس کی نفی کی گئی ہے ۔۔جیسے یہ کہا جائے کہ میں اپنے دشمن سے بھی دشمنی نہیں رکھتا ۔۔۔۔اعتراض جب بجا تھا جب دونوں کا اثبات کیا جاتا ۔۔جیسے یہ کہا جائے میں اپنے دشمن سے عداوت رکھتا ہوں تو یہ غلط ہوگا ۔۔دوسرا جواب یہ ہے کہ دشمنی کے اطلاق کے لئے جانبین سے عداوت کا وجود و تحقق ضروری نہیں ۔۔۔یعنی یہ ضروری نہیں کہ آپ بھی اس سے عداوت رکھتے ہوں بلکہ یہ کافی ہے کہ کوئی شخص آپ سے عداوت رکھتا ہو تو آپ اسے دشمن کہیں ۔۔۔۔۔۔
تیسرا نتیجہ جو آپ نے برآمد فرمایا وہ میرے سمجھ میں نہیں آیا ۔۔۔۔شاید آپ نے ایسا سمجھا ہو ۔۔۔زندہ دلوں کے ساتھ ۔۔۔۔حالاں کہ وہ ہے زندہ دلی کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔اچھا اچھا ۔۔۔زندہ کے ساتھ دلی کا لفظ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے رہ گیا ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے پھر آپ کا اعتراض بجا ہے۔۔

ویسے آپ سے یہ باتیں مذاکرہ کے طور پر کہی گئیں ۔۔دل میں آپ کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف بھی موجود ہے ۔۔۔۔۔۔
اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں ۔۔۔۔۔۔میں بے حد محتاج ہوں
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
بہت شکریہ ابن رضا صاحب !! جزاکم اللہ ۔۔۔۔
پہلی بات جو آپ نے فرمائی کہ " کیلئے " ہونا چاہیے اور محل اسی کا متقاضی ہے ۔۔بالکل بجا ہے لیکن 'کیلئے' اور 'کی ' برائے اضافت میں کوئی فرق معنوی لحاظ سے سمجھ میں نہیں آتا ۔۔۔اس لئے کہ جس شخص کیلئے دل میں آپ حقارت نہیں لائیں گے تو گویا آپ کے دل میں اس کی حقارت نہیں ہوگی۔۔دوسری بات یہ کہ وزن شعری کی ضرورت کے تقاضے سے اس طرح کی گنجائش تو ہونی چاہئے ۔۔۔یہ موشگافی نثر میں درست ہے ۔۔

دوسرے آپ نے جو بات دشمن کے تعلق سے کہی کہ دشمن اور عداوت کا مفہوم یکساں ہے اس لئے تعقید معنوی ہے ، یہ بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے اس لئے کہ لفظ 'دشمن 'میں عداوت کا جو مفہوم موجود ہے تو ۔۔نہ لائیے۔۔۔ کہ کر اس کی نفی کی گئی ہے ۔۔جیسے یہ کہا جائے کہ میں اپنے دشمن سے بھی دشمنی نہیں رکھتا ۔۔۔۔اعتراض جب بجا تھا جب دونوں کا اثبات کیا جاتا ۔۔جیسے یہ کہا جائے میں اپنے دشمن سے عداوت رکھتا ہوں تو یہ غلط ہوگا ۔۔دوسرا جواب یہ ہے کہ دشمنی کے اطلاق کے لئے جانبین سے عداوت کا وجود و تحقق ضروری نہیں ۔۔۔یعنی یہ ضروری نہیں کہ آپ بھی اس سے عداوت رکھتے ہوں بلکہ یہ کافی ہے کہ کوئی شخص آپ سے عداوت رکھتا ہو تو آپ اسے دشمن کہیں ۔۔۔۔۔۔
تیسرا نتیجہ جو آپ نے برآمد فرمایا وہ میرے سمجھ میں نہیں آیا ۔۔۔۔شاید آپ نے ایسا سمجھا ہو ۔۔۔زندہ دلوں کے ساتھ ۔۔۔۔حالاں کہ وہ ہے زندہ دلی کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔اچھا اچھا ۔۔۔زندہ کے ساتھ دلی کا لفظ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے رہ گیا ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے پھر آپ کا اعتراض بجا ہے۔۔

ویسے آپ سے یہ باتیں مذاکرہ کے طور پر کہی گئیں ۔۔دل میں آپ کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف بھی موجود ہے ۔۔۔۔۔۔
اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں ۔۔۔۔۔۔میں بے حد محتاج ہوں
میں ایک مبتدی ہوں دوست ۔ بطور ایک عام قاری جو محسوس کیا رائے دے دی
 

کاشف اختر

لائبریرین
اللہ اکبر ! آپ اتنے اچھے شاعرہیں ، پھر اس قدر خاکساری واقعی یہ آپ ہی کا حصہ ہے ۔۔۔اللہ مجھے بھی آپ کی برکت سے کچھ عاجزی نصیب فرمائے تو زہے قسمت !!
جب سے میں نے آپ کی غزل ۔۔مجھے رونے دو ۔۔دیکھی ہے اب تک میرے ذہن و دماغ پر چھائی ہوئی ہے ۔۔۔۔بطور خاص یہ مصرعہ ۔۔۔۔

حیف ! وہ موجہ صرصر ہے ،مجھے رونے دو۔۔۔

میں آپ اور آپ جیسے دیگر تمام اساتذہ کا بے حد احترام کرتا ہوں، مجھے بحر وغیرہ کی کوئی پہچان نہیں ہے اور نہ مجھے علوم بلاغت مستحضر ہیں ۔۔اگرچہ بلاغت کی کچھ کتابیں نظر سے گذری ہیں ۔۔جیسے دروس البلاغہ ۔۔۔مختصر المعانی ۔۔سفینة البلغاء وغیرہ ۔۔۔۔۔۔آپ نے تعقید والی بات کہی ہے وہ بھی مجھے معلوم نہیں ہے ۔۔۔۔۔مگر میں نے جیسا مناسب سمجھا آپ کی خدمت میں جواب عرض کر دیا ۔۔۔کیوں کہ یہ اشکال میرے ذہن میں بھی آیا تھا ۔۔تو اس کی یہی توجیہ مناسب سمجھ میں آئی تھی ۔۔۔
میں آپ کے تبصروں کا اب بھی بہت محتاج ہوں ۔۔ضرور رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اللہ اکبر ! آپ اتنے اچھے شاعرہیں ، پھر اس قدر خاکساری واقعی یہ آپ ہی کا حصہ ہے ۔۔۔اللہ مجھے بھی آپ کی برکت سے کچھ عاجزی نصیب فرمائے تو زہے قسمت !!
جب سے میں نے آپ کی غزل ۔۔مجھے رونے دو ۔۔دیکھی ہے اب تک میرے ذہن و دماغ پر چھائی ہوئی ہے ۔۔۔۔بطور خاص یہ مصرعہ ۔۔۔۔

حیف ! وہ موجہ صرصر ہے ،مجھے رونے دو۔۔۔

میں آپ اور آپ جیسے دیگر تمام اساتذہ کا بے حد احترام کرتا ہوں، مجھے بحر وغیرہ کی کوئی پہچان نہیں ہے اور نہ مجھے علوم بلاغت مستحضر ہیں ۔۔اگرچہ بلاغت کی کچھ کتابیں نظر سے گذری ہیں ۔۔جیسے دروس البلاغہ ۔۔۔مختصر المعانی ۔۔سفینة البلغاء وغیرہ ۔۔۔۔۔۔آپ نے تعقید والی بات کہی ہے وہ بھی مجھے معلوم نہیں ہے ۔۔۔۔۔مگر میں نے جیسا مناسب سمجھا آپ کی خدمت میں جواب عرض کر دیا ۔۔۔کیوں کہ یہ اشکال میرے ذہن میں بھی آیا تھا ۔۔تو اس کی یہی توجیہ مناسب سمجھ میں آئی تھی ۔۔۔
میں آپ کے تبصروں کا اب بھی بہت محتاج ہوں ۔۔ضرور رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔۔
آپ کی محبت کا بہت شکریہ، میرے قلم کی یہ روانی اساتذہ کرام خصوصاً محترم آسی صاحب اور محترم الف عین صاحب کی بدولت ہے۔ اللہ کریم انہیں سلامت رکھے۔ آمین
 

کاشف اختر

لائبریرین
بہت شکریہ ابن رضا صاحب! اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔۔۔میں نے اس پہلے بھی شاعری کی کوشش کی ہے ۔۔مگر مجھے اساتذہ کی توجہ حاصل نہ ہوسکی ۔۔آپ کا تبصرہ انتہائی بصیرت افروز ہے ۔۔ امید کہ آپ کے اور دیگر اساتذہ کرام کے مشورے مجھے ملتے رہیں گے ۔۔تو ان شاء اللہ ۔۔کچھ نہ حصہ مجھے بھی ضرور نصیب ہو جائے گا ۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top