محمد فائق
محفلین
خود سے انجان ہوگیا ہوں میں
گویا بے جان ہوگیا ہوں میں
دل کا محکوم، عقل کا دشمن
یعنی نادان ہوگیا ہوں میں
مجھ کو پرواہ نہیں کسی کی اب
سچ ہے انسان ہوگیا ہوں میں
اب تری یاد بھی نہیں آتی
کتنا ویران ہوگیا ہوں میں
زیست کا بار بھی نہیں اٹھتا
اتنا ہلکان ہوگیا ہوں میں
اور کیا دوں بھلا ثبوتِ وفا
اس پہ قربان ہوگیا ہوں میں
سوچ کر مجھ سے ترک کر رشتہ
تیری پہچان ہوگیا ہوں میں
زندگی اور امتحان نہ لے
اب پریشان ہوگیا ہوں میں
لکھ کے فائق زمینِ تنگ پہ شعر
خود بھی حیران ہوگیا ہوں میں
گویا بے جان ہوگیا ہوں میں
دل کا محکوم، عقل کا دشمن
یعنی نادان ہوگیا ہوں میں
مجھ کو پرواہ نہیں کسی کی اب
سچ ہے انسان ہوگیا ہوں میں
اب تری یاد بھی نہیں آتی
کتنا ویران ہوگیا ہوں میں
زیست کا بار بھی نہیں اٹھتا
اتنا ہلکان ہوگیا ہوں میں
اور کیا دوں بھلا ثبوتِ وفا
اس پہ قربان ہوگیا ہوں میں
سوچ کر مجھ سے ترک کر رشتہ
تیری پہچان ہوگیا ہوں میں
زندگی اور امتحان نہ لے
اب پریشان ہوگیا ہوں میں
لکھ کے فائق زمینِ تنگ پہ شعر
خود بھی حیران ہوگیا ہوں میں