برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
خود سے انجان ہوگیا ہوں میں
گویا بے جان ہوگیا ہوں میں

دل کا محکوم، عقل کا دشمن
یعنی نادان ہوگیا ہوں میں

مجھ کو پرواہ نہیں کسی کی اب
سچ ہے انسان ہوگیا ہوں میں

اب تری یاد بھی نہیں آتی
کتنا ویران ہوگیا ہوں میں

زیست کا بار بھی نہیں اٹھتا
اتنا ہلکان ہوگیا ہوں میں

اور کیا دوں بھلا ثبوتِ وفا
اس پہ قربان ہوگیا ہوں میں

سوچ کر مجھ سے ترک کر رشتہ
تیری پہچان ہوگیا ہوں میں

زندگی اور امتحان نہ لے
اب پریشان ہوگیا ہوں میں

لکھ کے فائق زمینِ تنگ پہ شعر
خود بھی حیران ہوگیا ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔ دو نکات۔۔
ہلکان کا مطلب کم وزنی نہیں، محض پریشان یا مضمحل ہونا ہے۔
زمین 'پہ' نہیں، 'میں' شعر کہا جاتا ہے
 

محمد فائق

محفلین
[QUOTE="الف عین, post: 2025796, member: 3اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔ دو نکات۔۔
ہلکان کا مطلب کم وزنی نہیں، محض پریشان یا مضمحل ہونا ہے۔
زمین 'پہ' نہیں، 'میں' شعر کہا جاتا ہے[/QUOTE]
رہرہنمائی و حوصلہ افزائی کے لیے شکریہ سر
کہہ کے فائق زمینِ تنگ میں شعر
خود بھی حیران ہوگیا ہوں میں

سر یہ شعر اب درست ہے؟
سر! ہلکان کا مطلب تھکا ماندہ لیا جائے تب بھی شعر درست نہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
اصل میں پہلے مصرع میں بات اٹھانے کی بات ہے، تو خیال فورا ہلکے ہونے کی طرف جاتا ہے۔ اور یہی لگتا ہے کہ شاعر شاید ہلکے کے معنی میں ہلکان استعمال کر گیا ہے
 

محمد فائق

محفلین
اصل میں پہلے مصرع میں بات اٹھانے کی بات ہے، تو خیال فورا ہلکے ہونے کی طرف جاتا ہے۔ اور یہی لگتا ہے کہ شاعر شاید ہلکے کے معنی میں ہلکان استعمال کر گیا ہے
سر پہلا مصرع اگر یوں کہا جائے تو؟
زیست کی راہ چل نہیں پاتا
اتنا ہلکان ہوگیا ہوں میں
 
Top