برائے اصلاح

جناب@الف عین صاحب
جناب امجد راجا صاحب


وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا

جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا

اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا

خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا

بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا

آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا

آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا

رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا

اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا
 

الف عین

لائبریرین
وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا
.... وعدے سے مکرا جاتا ہے ملنے سے نہیں
لگتا ہے میں لگتا کا الف کا اسقاط بھی برا لگتا ہے
ملنے کے عہد سے وہ اچانک مکر گیا
لگتا ہے اس کا دل ہی محبت سے بھر گیا
ایک ممکنہ صورت

جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا
... درست تکنیکی طور پر

اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا
... وَ عقل غلط ہے ہوش و خرد محاورہ ہے
یوں کہیں
پل بھر میں ہوش والوں کو دیوانہ کر گیا

خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا
۔... ایک ہی بات ہے پہلے مصرع کے دونوں حصوں میں
ویسے درست ہے

بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا
.... اس کی روانی بھی بہتر کی جا سکتی ہے ۔ دو ایک اشعار کی میں نے کر دی۔ اب خود بھی کوشش کریں

آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا
... ذیشان کا پہلا مصرع وزن میں آتا ہے لیکن 'ملنے' کی ے گر جاتی ہے
دوسرے میں 'یہ' بھی اضافی ہے، یوں کہو
افسوس رائگاں مرا سارا سفر گیا

آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا

رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا
... درست

اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا
.. درست
 
آخری تدوین:
بہت ذ
وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا
.... وعدے سے میرا جانا ہے ملنے سے نہیں
لگتا ہے میں لگتا کا الف کا اسقاط بھی برا لگتا ہے
ملنے کے عہد سے وہ اچانک مکر گیا
لگتا ہے اس کا دل ہی محبت سے بھر گیا
ایک ممکنہ صورت

جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا
... درست تکنیکی طور پر

اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا
... وَ عقل غلط ہے ہوش و خرد محاورہ ہے
یوں کہیں
پل بھر میں ہوش والوں کو دیوانہ کر گیا

خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا
۔... ایک ہی بات ہے پہلے مصرع کے دونوں حصوں میں
ویسے درست ہے

بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا
.... اس کی روانی بھی بہتر کی جا سکتی ہے ۔ دو ایک اشعار کی میں نے کر دی۔ اب خود بھی کوشش کریں

آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا
... ذیشان کا پہلا مصرع وزن میں آتا ہے لیکن 'ملنے' کی ے گر جاتی ہے
دوسرے میں 'یہ' بھی اضافی ہے، یوں کہو
افسوس رائگاں مرا سارا سفر گیا

آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا

رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا
... درست

اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا
.. درست[/QUOTE

بہت ذرہ نوازی سر ۔۔
 
وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا
.... وعدے سے میرا جانا ہے ملنے سے نہیں
لگتا ہے میں لگتا کا الف کا اسقاط بھی برا لگتا ہے
ملنے کے عہد سے وہ اچانک مکر گیا
لگتا ہے اس کا دل ہی محبت سے بھر گیا
ایک ممکنہ صورت

جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا
... درست تکنیکی طور پر

اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا
... وَ عقل غلط ہے ہوش و خرد محاورہ ہے
یوں کہیں
پل بھر میں ہوش والوں کو دیوانہ کر گیا

خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا
۔... ایک ہی بات ہے پہلے مصرع کے دونوں حصوں میں
ویسے درست ہے

بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا
.... اس کی روانی بھی بہتر کی جا سکتی ہے ۔ دو ایک اشعار کی میں نے کر دی۔ اب خود بھی کوشش کریں

آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا
... ذیشان کا پہلا مصرع وزن میں آتا ہے لیکن 'ملنے' کی ے گر جاتی ہے
دوسرے میں 'یہ' بھی اضافی ہے، یوں کہو
افسوس رائگاں مرا سارا سفر گیا

آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا

رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا
... درست

اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا
.. درست


بہت بہت ذرہ نوازی سر
 
Top