عابد علی خاکسار
محفلین
جناب@الف عین صاحب
جناب امجد راجا صاحب
وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا
جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا
اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا
خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا
بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا
آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا
آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا
رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا
اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا
جناب امجد راجا صاحب
وہ ملنے سے جو آج اچانک مکر گیا
یوں لگتا ہے دل اس کا محبت سے بھر گیا
جو تھا خمار تیرا وہ دل سے اتر گیا
اب ناز اپنے خود ہی اٹھا میں سدھر گیا
اہلء خرد و عقل کو دیوانہ کر گیا
میرا جدھر جدھر بھی وہ رشک قمر گیا
خواہش تھی پیار کی نہ تمنا تھی عشق کی
وہ اک نظر میں ہی رگءجاں تک اتر گیا
بس بعد از جدائی مرے یار یوں ہوا
وہ پھر سنبھل گیا ہے مگر میں بکھر گیا
آتے نہیں ہیں آثار کہیں تیرے ملنے کے
ہائے یہ رائیگاں مرا سارا سفر گیا
آتا نہیں ہے ملنے وہ گھر میرے آجکل
لگتا ہے وہ بدل گیا یا پھر سدھر گیا
رہ رہ کے درد اس کا رلاتا ہے رات دن
جو بات دل کی کہنے سے پہلے ہی مر گیا
اک عمر انتظار کیا جس کا خاکسار
چپ چاپ وہ قریب سے میرے گزر گیا