بدر القادری
محفلین
اسّلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
ایک نئی غزل اصلاح کی متمنی ہے، تمام اساتذۂ کرام و دیگر اہلِ ذوق حضرات احسن سمیع راحل صاحب، شکیل احمد خان صاحب سے گزارش ہے کہ میری اس حقیر کاوش کو ایک بار دیکھ لیں۔
بدر القادری
ایک نئی غزل اصلاح کی متمنی ہے، تمام اساتذۂ کرام و دیگر اہلِ ذوق حضرات احسن سمیع راحل صاحب، شکیل احمد خان صاحب سے گزارش ہے کہ میری اس حقیر کاوش کو ایک بار دیکھ لیں۔
غزل
غیر طعنے بھی دے تم کو مدحت لگے
شکر بھی ہم کریں تو شکا یت لگے
سر بچا لائے ہم کوئے دلدار سے
سر کٹے پر نہ سر پر یہ تہمت لگے
کوئی رشتہ ہے کہنہ مرا تیرے ساتھ
ماسوا تیرے دِل کیوں نہ "خلوت" لگے
گم ہے دل اپنا یورپ کے ہنگام میں
بالِ عنقا سلف کی نصیحت لگے
جامِ جمشید ہو جائے جب ظرفِ دل
جلوہ گر بزمِ کثرت میں وحدت لگے
جان لے کوئے جاناں کے لائق نہیں
اپنے کاندھے پہ جب سر سلامت لگے
کیا مقطعے کی بات واضح پہنچ رہی ہے قاری تک۔غیر طعنے بھی دے تم کو مدحت لگے
شکر بھی ہم کریں تو شکا یت لگے
سر بچا لائے ہم کوئے دلدار سے
سر کٹے پر نہ سر پر یہ تہمت لگے
کوئی رشتہ ہے کہنہ مرا تیرے ساتھ
ماسوا تیرے دِل کیوں نہ "خلوت" لگے
گم ہے دل اپنا یورپ کے ہنگام میں
بالِ عنقا سلف کی نصیحت لگے
جامِ جمشید ہو جائے جب ظرفِ دل
جلوہ گر بزمِ کثرت میں وحدت لگے
جان لے کوئے جاناں کے لائق نہیں
اپنے کاندھے پہ جب سر سلامت لگے
بدر القادری