برائے اصلاح

نہ بندوقیں نہ کوئی بم بنائیں ہم
دوا ڈھونڈیں ، کوئی مرہم بنائیں ہم

نہ ہوں ہتھیار ، بس ہوں پھول ہاتھوں میں
تبسم ہو لبوں پر ،پیار باتوں میں

زباں بولیں یہاں سارے محبت کی
ہمیشہ ہو ،جہاں گیری اخوت کی

ہماری ذات سے ہو نفع ہر اک کو
اجالے بانٹیں بن کے شمع ہر اک کو

بنیں راحت کا ساماں،دکھ کا درماں ہم
بنا دیں خارزاروں کو گلستاں ہم

کوئی ادنی نہ اعلی ہو زمانے میں
برابر ہوں ،سبھی اس کارخانے میں

گل و گلزار کر دیں دشت و صحرا کو
کہ خوشبو کا ہر اک سو دور دورہ ہو

عداوت ہو، نہ نفرت ہو، محبت ہو
محبت کی فراوانی ہو، کثرت ہو
 
آخری تدوین:
Top