برائے اصلاح

کوئی بھی ماں کے جیسا ہو
نہیں ممکن کے ایسا ہو

نہیں ایسا ،کہیں کوئی
بدل ماں کا، نہیں کوئی

تڑپ اٹھتی ہے رونے پر
ہے سوتی تر بچھونے پر

مکاں کو گھر بناتی ہے
محبت سے سجاتی ہے

محبت ماں کی سچی ہے
ہمیشہ تازہ رہتی ہے

نہیں ماں کے لیے ہوتے
کبھی بچے بڑے ہوتے

دلاسہ ماں کا مل جائے
دلِ پژمردہ کھل جائے
 
Top