جفائیں ستمگر کی مجھ سے نہ پوچھو !
عزم سفر کیسے بڑھایا جائے؟ اور رہگزر کو روکنا مزا نہیں آیا۔محترم ظہیراحمدظہیر صاحب! الف عین صاحب ! فاتح بھائی اللہ آپ حضرات کو صحت و عافیت عطا کرے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے،
بڑھادے کوئی میرے عزم سفر کو
نہ روکے خدا را مرے رہگذر کو!
یہ مطلع میں چل سکتا ہے؟
واللہ مجھے بڑا افسوس ہے کہ بار بار آپ حضرات کو پریشان کر رہا ہوں، اس لئے بے شمار معذرتیں قبول فرمائیں!
محترم ظہیراحمدظہیر صاحب! الف عین صاحب ! فاتح بھائی اللہ آپ حضرات کو صحت و عافیت عطا کرے اور اپنے حفظ و امان میں رکھے،
بڑھادے کوئی میرے عزم سفر کو
نہ روکے خدا را مرے رہگذر کو!
یہ مطلع میں چل سکتا ہے؟
واللہ مجھے بڑا افسوس ہے کہ بار بار آپ حضرات کو پریشان کر رہا ہوں، اس لئے بے شمار معذرتیں قبول فرمائیں!
کاشف بھائی ۔ معذرت کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے ۔ شعر و ادب کی گفتگو میں پریشان کرنے یا نہ کرنے کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہونا چاہیئے ۔ فاتح بھائی سے متفق ہوں ۔ درست محاورہ ’’راہ روکنا ‘‘ہے راہگزر روکنا نہیں ۔
بڑھادے کوئی میرے سوزِ جگر کو
ہوا دے دے پھر نار ِعزم ِ سفر کو
یہاں 'نار' بمعنی "آگ" کچھ رواں نہیں لگتا۔
ہوا دے دے پھر "میرے" عزمِ سفر کو۔۔ ایک تجویز۔
ہو جرات کسی میں تو جائے ادھر کو
جہاں سے لگی ہے نظر اِس نظر
نظر کو نظر لگنے پر بات ہو چکی ہے۔
بناتا رہا آشیانہ مسلسل
پلٹ کر نہ دیکھا کبھی بھی شرر کو
شرر تو ایک لمحہ کا معاملہ ہوتا ہے بھائی۔ اسے کیسے پلٹ کر دیکھ سکتے ہیں۔
ایک بار پھر سوچ لیں اس پر۔
چلاکر وہ دل پر جفاؤں کے خنجر
برا اب سمجھتے ہیں خونِ جگر کو
چلا کر جفاؤں کے خنجر وہ دل پر ۔۔ زیادہ رواں صورت لگتی ہے۔