آپ کا شعر صوفیانہ مزاج کا ہے . مصرع اول نا مکمل اور اس کا بقیہ حصّہ مصرع دوم میں ہونے کی وجہ سے شعر پہلی نظر میں مبہم معلوم ہوتا ہے .اگر آپ دوسرا مصرع تسلی سے دیکھ لیں تو شاید یہ گماں غلط ثابت ہو سکے
شاہدِ رعنا کا زیبا
نقش تھا ہر دام ظل میں
اس مبہم کیفیت کا شافعی علاج تجویز ہو جائے تو صورت یہ نہ رہےآپ کا شعر صوفیانہ مزاج کا ہے . مصرع اول نا مکمل اور اس کا بقیہ حصّہ مصرع دوم میں ہونے کی وجہ سے شعر پہلی نظر میں مبہم معلوم ہوتا ہے .
ریحان بھائی حکم کی تعمیل ہو گی. ظل قافیہ کی وجہ سے یہ کرنا پڑا. اس شعر اور غزل پہ اصلاح تو دے دیں پلیزمیری رائے ہے کہ فی الحال آپ غیر ضروری ثقالت سے دور رہیں۔ اگر اس طرز کو اپنانا ہے تو اس رنگ کے نامور شعرا کا مطالعہ بے حد ضروری ہے۔
ضو فشانی کا آب و گل میں اترنا محلِ نظر ہے اور دونوں مصرعوں کا ربط بھی واضح نہیں۔چاند اترا دشتِ دل میں
ضو فشانی آب و گل میں
غم زدوں نے چارہ سازی
ڈھونڈ لی عارض کے تل میں
تیرگی کا تھا تبسم
پھر فضائے مضمحل میں
خندہ رو ہے اک گلستاں
اس کلی کی ایک کھل میں
شاہدِ رعنا کا زیبا
نقش تھا ہر دام ظل میں
.
.
تیرگی تیرا تبسم
پھر فضائے مضمحل میں
اول تو"ہر دام کا" شعر میں موجود ہی نہیں ہے۔ دوم ہر دام میں کم دام والا بھی آئے گا اور یہ محبوب کے شایانِ شان نہیں ہے۔ظل بمعنی عکس یا تصویر
نقش ہے ہر دام کا مطلب ہر خوبصورتی و قدر نقش ہے.
شاہد رعنا بمعنی معشوق یعنی خوبصورت معشوق کی ہر خوبصورتی و اچھائی اس عکس یعنی تصویر میں نقش ہے یعنی دیکھی جا سکتی ہے
سر محمد ریحان قریشی
مجھے اب احساس ہو رہا ہے کہ یہ شعر وحدت الوجود اور وحدت الشھود کی بحث کی جانب نکل گیا.
ضو فشانی کا آب و گل میں اترنا محلِ نظر ہے اور دونوں مصرعوں کا ربط بھی واضح نہیں۔
مجھے احساس ہے کہ معیاری اشعار ترتیب نہ پا سکے لیکن میں پہلے ہی اظہار کر چکا ہوں کہ خام حالت شعر کو پختہ کرنے میں اساتذہ کس طرح شعر کو تراشتے ہیں اس انداز نظر کا سیکھنا مقصد ہے کہ کس کس انداز سے شعراء شعر کی خبر گیری کرتے ہیں. گستاخیوں سے صرف نظر کی التجا ہےاگر ضوفشانی کا آب و گل میں اترنا قبول کیا جا سکے تو شعر درست ہے۔
حتمی رائے سر الف عین کی ہی ہوگی۔
خندہ رو ہےاک گلستاںضو فشانی کا آب و گل میں اترنا محلِ نظر ہے اور دونوں مصرعوں کا ربط بھی واضح نہیں۔
فضائے مضمحل یعنی تھکی ہوئی فضا، چہ معنیٰ دارد؟
اس کلی کی ایک کھل میں پورے گلستاں کا تبسم پنہاں ہے۔ شعر کچھ یوں ہونا چاہیے تھا۔
دامِ ظل سے کیا مراد ہے؟
دوبارہ دیکھنے پر شعر درست لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرعے میں "ایک" حشو ہے۔ ہر کھل میں کا محل ہے۔خندہ رو ہےاک گلستاں
اس کلی کی ایک کھل میں
بیان وہی کرنا چاہا جو آپ نے کہا مگر ناکام رہا بہتری کے لئے کوئی حکم ارشاد فرما دیں تو
دوبارہ دیکھنے پر شعر درست لگ رہا ہے۔ دوسرے مصرعے میں "ایک" حشو ہے۔ ہر کھل میں کا محل ہے۔
معذرت مگر بہتری کی کوشش آپ کو خود کرنی ہوگی کہ اصلاحِ سخن کا اصول یہی ہے۔
میں نے ایک کو ہر سے تبدیل کرنے کا مشورہ نہیں دیا صرف اتنا کہا ہے کہ ایک کی جگہ ہر کا مقام ہے۔ہر کھل 22 بن رہا ہے جبکہ وزن 21 ہونا ہے فاعلاتن
ہر کھل 22 بن رہا ہے جبکہ وزن 21 ہونا ہے فاعلاتنمیں نے ایک کو ہر سے تبدیل کرنے کا مشورہ نہیں دیا صرف اتنا کہا ہے کہ ایک کی جگہ ہر کا مقام ہے۔
ایک ابھی بھی حشو ہی ہے۔ہر کھل 22 بن رہا ہے جبکہ وزن 21 ہونا ہے فاعلاتن
خندہ رو ہے یہ گلستاں
اس کلی کی ایک کھل میں