برائے اصلاح

عاطف ملک

محفلین
ان اشعار پر اساتذہ اور محفلین کی تنقیدی و اصلاحی رائے درکار ہے۔

وہ جب کاشانہِ دل میں خیال آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

سبھی سے مسکرا کر بات کرنا جن کی عادت ہے
اگر ہم سے مخاطب ہوں تو لہجہ سرد ہوتا ہے

نہ ماتھے پر شکن لائے، جو حق پر ہو کے جھک جائے
جسے ہو پاس رشتوں کا، وہ اصلی مرد ہوتا ہے

ترے رخ پر چڑھا ہے رنگ عاطف کا تو حیرت کیوں؟
فلک سورج ڈبو کر آپ بھی تو زرد ہوتا ہے​
سید عاطف علی
محمد وارث
محمد ریحان قریشی بھائی!
 
خوب۔
خیال آورد کا استعمال مجھے درست نہیں لگ رہا۔ خیال آورندہ یا خیال آور خیال لانے والے کو کہیں گے۔ خیال آورد کے تو معنی ہیں وہ خیال لایا۔
 

عاطف ملک

محفلین
خوب۔
خیال آورد کا استعمال مجھے درست نہیں لگ رہا۔ خیال آورندہ یا خیال آور خیال لانے والے کو کہیں گے۔ خیال آورد کے تو معنی ہیں وہ خیال لایا۔
متشکرم!

بھائی،
خیال آورد سے میں نے تو یہ مراد لیا ہے کہ جب اس کا خیال زبردستی آ جاتا ہے۔
آورد بمعنی "زبردستی گھسا ہوا"۔
میں بھی شک میں ہوں لیکن باوجود تلاش ایسی کوئی ترکیب نہیں ملی۔
اسی لیے آپ سب سے رائے طلب کی ہے۔
 

عظیم

محفلین
خیال آورد میری ناقص رائے کے مطابق بھی غلط ہی ہے ۔ البتہ دوسرے شعر میں 'عادت ہو ' کا نہیں 'عادت ہے' کا ہی محل ہے ۔ لیکن دونوں مصرعوں کا 'ہے' پر ختم ہونا اچھا نہیں ۔
تیسرے شعر میں 'جو حق پر ہو کے جھک جائے' سے اختلاف ہے ۔ کہ حق پر ہوتے ہوئے بھی کوئی جھک گیا تو حق پر کیسے ہوا ؟
اور ' فلک سورج ڈبو کر آپ بھی تو زرد ہوتا ہے'
فلک سورج کو کب ڈبوتا ہے ؟ سورج تو خود بہ خود نہیں ڈوب جاتا ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
آوردن فارسی کا مصدر ہے جس کا مطلب ہے لانا اور آورد اس کا ماضی مطلق واحد غائب بنے گا یعنی 'وہ لایا' سو خیال آورد کا مطلب ہے 'وہ خیال لایا'، لیکن مطلع میں اس کو ایسے استعمال کیا گیا ہے جیسے کہ وہ تشریف لایا یا وہ خیال میں آیا جو کہ درست نظر نہیں آ رہا۔ مطلع کا دوسرا مصرع منفرد ہے ڈاکٹر صاحب، مصرع تڑپ رہا ہے پھڑک رہا ہے اور underlying cause کی تشخیص بھی درست ہے لیکن رپورٹ کرتے ہوئے بات جمی نہیں :)
 

عاطف ملک

محفلین
اور ' فلک سورج ڈبو کر آپ بھی تو زرد ہوتا ہے'
فلک سورج کو کب ڈبوتا ہے ؟ سورج تو خود بہ خود نہیں ڈوب جاتا ؟
سب سے پہلے تو آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے ان اشعار کو اس قابل سمجھا۔
آپ کی غزل "عشق کے حوالوں سے ان کو خوف آتا ہے" اس فورم پہ پہلی پسندیدہ غزل تھی۔
جہاں تک سورج زرد ہونے کا تعلق ہے تو:
عاشق کو محبوب کب برباد کرتا ہے؟ عاشق خود بخود برباد نہیں ہوتا؟
تیسرے شعر میں 'جو حق پر ہو کے جھک جائے' سے اختلاف ہے ۔ کہ حق پر ہوتے ہوئے بھی کوئی جھک گیا تو حق پر کیسے ہوا ؟
اگر آپ کو پتا ہو کہ آپ حق بجانب ہیں،لیکن رشتوں کے احترام میں اپنے حق سے دستبردار ہو جائیں تو یہی تو قربانی کہلائےگی!
اگر ابلاغ نہیں ہو رہا تو میرے کوتاہی ہے ورنہ خیال تو کچھ ایسا ہی تھا :-(
آوردن فارسی کا مصدر ہے جس کا مطلب ہے لانا اور آورد اس کا ماضی مطلق واحد غائب بنے گا یعنی 'وہ لایا' سو خیال آورد کا مطلب ہے 'وہ خیال لایا'، لیکن مطلع میں اس کو ایسے استعمال کیا گیا ہے جیسے کہ وہ تشریف لایا یا وہ خیال میں آیا جو کہ درست نظر نہیں آ رہا۔ مطلع کا دوسرا مصرع منفرد ہے ڈاکٹر صاحب، مصرع تڑپ رہا ہے پھڑک رہا ہے اور underlying cause کی تشخیص بھی درست ہے لیکن رپورٹ کرتے ہوئے بات جمی نہیں :)
بس Case Reporting کا تجربہ نہیں ہے تو شاید یہ مسئلہ پیش آرہا ہے :)
سر باقی اشعار پہ بھی رائے دے دیتے تو!
 

محمد وارث

لائبریرین
سر باقی اشعار پہ بھی رائے دے دیتے تو!
باقی اشعار قریب قریب درست ہیں۔

دوسرے شعر میں دونوں مصرعے 'ہے' پر ختم ہو رہے ہیں، اس چیز کو عیب کہنا بس بال کی کھال اتارنے والی بات ہے۔

تیسرے شعر میں جھک جانا صبر کر جانا کے معنوں میں استعمال ہوا ہے، درست ہے۔ کچھ مغالطہ شاید اس cliche نے ڈالا کہ "ٹوٹ سکتے ہیں جھک نہیں سکتے" حالانکہ آپ نے بالکل درست معنوں میں استعمال کیا ہے۔

چوتھا شعر بھی ٹھیک ہے، فلک کو محبوب اور خود کو سورج سے تشبیہ خوبصورت ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
وہ جب کاشانہِ دل میں خیال آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

خیالِ یار کا جب قلب/ذہن پر آورد ہوتا ہے
یا
تری یادوں کا جب دل پر مرے آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

آورد۔۔۔۔۔اسمِ کیفیت۔۔۔۔۔۔بمعنی "حملہ،زبردستی،آمد کی ضد"
کیا اس طرح استعمال ہو سکتا ہے؟
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
حسان خان صاحب،اگر مناسب سمجھیں تو آپ بھی رائے دیجیے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خیالِ یار کا جب قلب/ذہن پر آورد ہوتا ہے
یا
تری یادوں کا جب دل پر مرے آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے
آورد۔۔۔۔۔اسمِ کیفیت۔۔۔۔۔۔بمعنی "حملہ،زبردستی،آمد کی ضد"
کیا اس طرح استعمال ہو سکتا ہے؟
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
حسان خان صاحب،اگر مناسب سمجھیں تو آپ بھی رائے دیجیے۔
آورد کا ایسا استعمال آپ کی اپنی صوابدید پر موقوف ہے ۔ مجھے تو یہ بہت تکلف معلوم ہوتا ہے کیوں کہ آورد کی کیفیت متعدی نوعیت کی ہے اور اس کو ہونا سے جوڑنا ذرا عجیب ہے۔شعر میں اور قافیوں کی گنجائش بھی ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
واہ بھائی داد تحسین:applause::applause::applause::applause::applause:
بہت شکریہ عدنان بھائی!
آورد کا ایسا استعمال آپ کی اپنی صوابدید پر موقوف ہے ۔ مجھے تو یہ بہت تکلف معلوم ہوتا ہے کیوں کہ آورد کی کیفیت متعدی نوعیت کی ہے اور اس کو ہونا سے جوڑنا ذرا عجیب ہے۔شعر میں اور قافیوں کی گنجائش بھی ہے۔
بہت بہتر محترم!
"اور" قوافی کے متعلق فی الحال کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔
ابھی ان اشعار کو رکھ دیتا ہوں۔
تھوڑا بڑا ہو جاؤں پھر دیکھوں گا :)
 
خیالِ یار کا جب قلب/ذہن پر آورد ہوتا ہے
یا
تری یادوں کا جب دل پر مرے آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

آورد۔۔۔۔۔اسمِ کیفیت۔۔۔۔۔۔بمعنی "حملہ،زبردستی،آمد کی ضد"
کیا اس طرح استعمال ہو سکتا ہے؟
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
حسان خان صاحب،اگر مناسب سمجھیں تو آپ بھی رائے دیجیے۔
یہ آورد ، خرد برد نہیں ہو سکتا؟
 

حسان خان

لائبریرین
خیالِ یار کا جب قلب/ذہن پر آورد ہوتا ہے
یا
تری یادوں کا جب دل پر مرے آورد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

آورد۔۔۔۔۔اسمِ کیفیت۔۔۔۔۔۔بمعنی "حملہ،زبردستی،آمد کی ضد"
کیا اس طرح استعمال ہو سکتا ہے؟
سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی
حسان خان صاحب،اگر مناسب سمجھیں تو آپ بھی رائے دیجیے۔
'آورد' کا ایسا استعمال اردو میں نظر نہیں آیا، لیکن شاہنامۂ فردوسی کے زمانے کی فارسی میں یہ جنگ و کارزار و پیکار کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔

فارسی میں 'آورد' 'آوردہ' کے مخفف کے طور پر بھی چند تراکیب میں استعمال ہوتا ہے:
آب آورد = وہ چیز جسے سمندر، دریا یا سیلاب بہا لے آئے
راہ آورد = راہ سے لائی گئی چیز، یعنی تحفہ اور سوغاتِ سفر
مادر آورد = ماں سے میراث میں ملی چیز


اِن تراکیب میں سے راہ آورد ہی کا استعمال زیادہ نظر آیا ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
ایک مرتبہ پھر سے کوشش کی ہے ان اشعار کو درست کرنے کی۔
اساتذہ سے رہنمائی درکار ہے۔

دلِ سوزاں جو تیری یاد میں شب گرد ہوتا ہے
تڑپتی ہیں ردیفیں قافیوں میں درد ہوتا ہے

سبھی سے مسکرا کر بات کرنا جن کی عادت ہے
اگر ہم سے مخاطب ہوں تو لہجہ سرد ہوتا ہے

جفاکاری نہیں، اس کی مہربانی ہے یہ مجھ پر
کہ وہ خود زخم دے کر آپ ہی ہمدرد ہوتا ہے

نہ ماتھے پر شکن لائے، جو حق پر ہو کے جھک جائے
جسے ہو پاس رشتوں کا، وہ اصلی مرد ہوتا ہے

بدلنی ہے اگر دنیا، تو پہلے خُو بدل اپنی
زمانے کا مقدر بھی رہینِ فرد ہوتا ہے

ترے رخ پر چڑھا ہے رنگ عاطف کا تو حیرت کیوں؟
فلک سورج ڈبو کر آپ بھی تو زرد ہوتا ہے
ٹیگ نامہ:
استادِ محترم
جناب محمد وارث
برادرم محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاءاللہ بڑے ہو گئے، مبارک ہو۔
مہربانی کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے باقی تو سب درست لگ رہا ہے
 

عاطف ملک

محفلین
ماشاءاللہ بڑے ہو گئے، مبارک ہو۔
مہربانی کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے باقی تو سب درست لگ رہا ہے
خیر مبارک استادِ محترم :LOL:
مہربانی کی تدوین کر کے کرم فرمائی لکھا تھا لیکن شاید تدوین ہو نہ سکی۔
اگر درست ہو تو
جفا کاری نہیں، اس کی کرم فرمائی ہے مجھ پر
 
Top