سید اِجلاؔل حسین
محفلین
غزل
سخت کافر جناب تم نکلے
کر کے الفت عذاب تم نکلے
جو بھی دیکھے تھے خواب تم نکلے
سب کو پرکھا جواب تم نکلے
ہم سے وعدے کئے بہاروں کے
اور سوکھے گلاب تم نکلے
وحشتوں نے ہمیں کو گھیر لیا
جب سے جاناں سراب تم نکلے
تم سے نفرت نہ تھی نہ ہونی ہے
کیسے مانیں خراب تم نکلے
تم کو اک عمر پڑھ کے دیکھا ہے
دل کے سارے نصاب تم نکلے
ایک ہی آشیاں بسایا تھا
کر کے خانہ خراب تم نکلے
تم بھی اِجلال ہو بڑے کافر
لے کے کتنے ثواب تم نکلے
----------------
10 دسمبر، 2012