آئی کے عمران
محفلین
ذکرِ اغیار مت کیا کر
اے مرے یار مت کیا کر
کھول کر زلفِ عنبریں کو
دل گرفتار مت کیا کر
بے رخی کر کے،زندگی سے
ہم کو بیزار مت کیا کر
بات کر امن و آشتی کی
ذکرِ تلوار مت کیا کر
آج عرضِ وصال سن لے
روز انکار مت کیا کر
چل قدم سے قدم ملا کے
تیز رفتار مت کیا کر
یاد کر کے اسے تو عمران
درد بیدار مت کیا کر
اے مرے یار مت کیا کر
کھول کر زلفِ عنبریں کو
دل گرفتار مت کیا کر
بے رخی کر کے،زندگی سے
ہم کو بیزار مت کیا کر
بات کر امن و آشتی کی
ذکرِ تلوار مت کیا کر
آج عرضِ وصال سن لے
روز انکار مت کیا کر
چل قدم سے قدم ملا کے
تیز رفتار مت کیا کر
یاد کر کے اسے تو عمران
درد بیدار مت کیا کر
آخری تدوین: