برای اصلاح

ارتضی عافی

محفلین
بھوکی ہے یا خدا میری بھی بیٹیاں

عشق کا درد کا غم کی یہ تلخیاں
چار دن زندگی میں نئی سختیاں
جو بھی دے گا تو مولا مجھے ہے قبول
بھوک بھی تشنگی اور پریشانیاں
یہ جہاں تیرا ہے یہ زمیں تیری ہے
یہ گلستان میں بے زباں تتلیاں
میں کھڑا ہوں ترے سامنے خالی ہاتھ
اے خدا سن مری یہ پریشانیاں
دیکھ حالات میرے اے میرے خدا
صبح سے گرسنہ ہے مری بیٹیاں
مجھ سے دنیا میں لینا نہ اور امتحاں
بھوکی ہے یا خدا میری بھی بیٹیاں
ہم کو بھی تو عطا رزق کر اے خدا
اور اٹھا دینا اس گھر سے تاریکیاں
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
الف عین محمد ریحان قریشی سر برای اصلاح
 
عشق کا درد کا غم کی یہ تلخیاں
عشق کی درد کی غم کی یہ تلخیاں
بھوک بھی تشنگی اور پریشانیاں
بھوک یا تشنگی یا پریشانیاں
کیا جا سکتا ہے۔
یہ گلستان میں بے زباں تتلیاں
وزن درست نہیں۔
صبح سے گرسنہ ہے مری بیٹیاں
"ہیں" کا محل ہے۔
 

ارتضی عافی

محفلین
عشق کی درد کی غم کی یہ تلخیاں

بھوک یا تشنگی یا پریشانیاں
کیا جا سکتا ہے۔

وزن درست نہیں۔

"ہیں" کا محل ہے۔
سر مہربانی
یہ گ لس فاعلن
تان میں فاعلن
بے زباں فاعلن
تت ل یاں فاعلن
سر گلستان کا وزن فعولن اور فاعلن دونوں پر استعمال نہیں ہو سکتے؟؟؟ میرے دوستوں نے کہا تھا دونوں وزن میں استعمال ہوتے ہیں
 
سر مہربانی
یہ گ لس فاعلن
تان میں فاعلن
بے زباں فاعلن
تت ل یاں فاعلن
سر گلستان کا وزن فعولن اور فاعلن دونوں پر استعمال نہیں ہو سکتے؟؟؟ میرے دوستوں نے کہا تھا دونوں وزن میں استعمال ہوتے ہیں
ہاں مجھ سے ہی خطا ہوئی ہے یہاں، مصرع درست ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
عشق کا درد کا غم کی یہ تلخیاں
چار دن زندگی میں نئی سختیاں
÷÷÷ پہلے مصرع میں ہر جگہ ’کا‘ نہیں، کی ‘ کا مقام ہے۔
نئی سختیاں؟ ’نئی‘ بھرتی کا ہے۔

جو بھی دے گا تو مولا مجھے ہے قبول
بھوک بھی تشنگی اور پریشانیاں
÷÷÷دوسرا مرع خلاف محاورہ ہے۔ ’تشنگی بھی اور پریشانیاں بھی‘ ہونا چاہیے۔ الفاظ بدلیں۔

یہ جہاں تیرا ہے یہ زمیں تیری ہے
یہ گلستان میں بے زباں تتلیاں
÷÷۔دونوں مصرعوں میں ربط محسوس نہیں ہوتا۔ ’یہ گلستاں میں ہیں تتلیاں‘ بہتر ہے۔ ’گلستان‘ درست وزن میں ہے لیکن شاید بات مکمل نہیں ہوتی۔۔

میں کھڑا ہوں ترے سامنے خالی ہاتھ
اے خدا سن مری یہ پریشانیاں
÷÷÷ پریشانیاں سنی نہیں جاتیں، ان کی داستان کہی جاتی ہے۔

دیکھ حالات میرے اے میرے خدا
صبح سے گرسنہ ہے مری بیٹیاں
÷÷ہے ‘ پر بات ہو چکی

مجھ سے دنیا میں لینا نہ اور امتحاں
بھوکی ہے یا خدا میری بھی بیٹیاں
÷÷یہ بھی دو لخت ہے۔ دوسرے مصرع میں بھی ’ہیں‘ کا محل ہے۔

ہم کو بھی تو عطا رزق کر اے خدا
اور اٹھا دینا اس گھر سے تاریکیاں
÷÷یہ شعر بھی دو لخت ہے۔ رزق سے تاریکی کا کیا تعلق؟
 

ارتضی عافی

محفلین
عشق کا درد کا غم کی یہ تلخیاں
چار دن زندگی میں نئی سختیاں
÷÷÷ پہلے مصرع میں ہر جگہ ’کا‘ نہیں، کی ‘ کا مقام ہے۔
نئی سختیاں؟ ’نئی‘ بھرتی کا ہے۔

جو بھی دے گا تو مولا مجھے ہے قبول
بھوک بھی تشنگی اور پریشانیاں
÷÷÷دوسرا مرع خلاف محاورہ ہے۔ ’تشنگی بھی اور پریشانیاں بھی‘ ہونا چاہیے۔ الفاظ بدلیں۔

یہ جہاں تیرا ہے یہ زمیں تیری ہے
یہ گلستان میں بے زباں تتلیاں
÷÷۔دونوں مصرعوں میں ربط محسوس نہیں ہوتا۔ ’یہ گلستاں میں ہیں تتلیاں‘ بہتر ہے۔ ’گلستان‘ درست وزن میں ہے لیکن شاید بات مکمل نہیں ہوتی۔۔

میں کھڑا ہوں ترے سامنے خالی ہاتھ
اے خدا سن مری یہ پریشانیاں
÷÷÷ پریشانیاں سنی نہیں جاتیں، ان کی داستان کہی جاتی ہے۔

دیکھ حالات میرے اے میرے خدا
صبح سے گرسنہ ہے مری بیٹیاں
÷÷ہے ‘ پر بات ہو چکی

مجھ سے دنیا میں لینا نہ اور امتحاں
بھوکی ہے یا خدا میری بھی بیٹیاں
÷÷یہ بھی دو لخت ہے۔ دوسرے مصرع میں بھی ’ہیں‘ کا محل ہے۔

ہم کو بھی تو عطا رزق کر اے خدا
اور اٹھا دینا اس گھر سے تاریکیاں
÷÷یہ شعر بھی دو لخت ہے۔ رزق سے تاریکی کا کیا تعلق؟
سر مہربانی اب کیسا ہے سر
عشق کی درد کی غم کی یہ تلخیاں
چار دن زیست میں جو بھی ہیں سختیاں
جو بھی دے گا تو مولا مجھے ہے قبول
بھوک یا تشنگی یا پریشانیاں
میں خطا وار ہوں میں گنہگار ہوں
بخش دے اے خدا میری بھی غلطیاں
ہم کھڑے ہیں ترے سامنے خالی ہاتھ
بھر دے مولا ہماری بھی یہ جھولیاں
دیکھ حالات میرے اے میرے خدا
صبح سے گرسنہ ہیں مری بیٹیاں
اے خدا یہ گلستان کیوں خشک ہیں
اے خدا کیوں مرے ہیں تری تتلیاں
روشنی اس زمیں کی ہے مہدی ترا
پھر بھی کیوں اس زمیں پہ ہیں تاریکیاں
 

الف عین

لائبریرین
نئے اشعار الگ سے لکھنا تھا
بخش دے اے خدا میری بھی غلطیاں
÷÷÷غلطی کا تلفظ غلط ہے۔ لام پر فتحہ ہے۔ جزم نہیں۔ یہی تلفظ غلطیاں میں بھی ہونا چاہئے۔

ہم کھڑے ہیں ترے سامنے خالی ہاتھ
بھر دے مولا ہماری بھی یہ جھولیاں
÷÷ہاتھوں کو اگر جھولیاں کہا جا رہا ہے تو درست ہے۔

اے خدا یہ گلستان کیوں خشک ہیں
اے خدا کیوں مرے ہیں تری تتلیاں
÷÷دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا۔ تتلی، تتلیاں مؤنث ہے۔ ’مری ہیں‘ ہونا چاہیے تھا۔ لیکن یہ گرامر استعمال نہیں کی جاتی۔ یوں کہا جاتا ہے کہ ’مر گئی ہیں‘ یا ’مر رہی ہیں‘۔ معلوم نہیں یہ وہی ’مرنے‘ سے مشق ہے یا ’مرے‘ بمعنی ’میرے‘ ہے؟؟؟؟

روشنی اس زمیں کی ہے مہدی ترا
پھر بھی کیوں اس زمیں پہ ہیں تاریکیاں
مہدی؟ تخلص ہے کیا؟
 

ارتضی عافی

محفلین
نئے اشعار الگ سے لکھنا تھا
بخش دے اے خدا میری بھی غلطیاں
÷÷÷غلطی کا تلفظ غلط ہے۔ لام پر فتحہ ہے۔ جزم نہیں۔ یہی تلفظ غلطیاں میں بھی ہونا چاہئے۔

ہم کھڑے ہیں ترے سامنے خالی ہاتھ
بھر دے مولا ہماری بھی یہ جھولیاں
÷÷ہاتھوں کو اگر جھولیاں کہا جا رہا ہے تو درست ہے۔

اے خدا یہ گلستان کیوں خشک ہیں
اے خدا کیوں مرے ہیں تری تتلیاں
÷÷دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا۔ تتلی، تتلیاں مؤنث ہے۔ ’مری ہیں‘ ہونا چاہیے تھا۔ لیکن یہ گرامر استعمال نہیں کی جاتی۔ یوں کہا جاتا ہے کہ ’مر گئی ہیں‘ یا ’مر رہی ہیں‘۔ معلوم نہیں یہ وہی ’مرنے‘ سے مشق ہے یا ’مرے‘ بمعنی ’میرے‘ ہے؟؟؟؟

روشنی اس زمیں کی ہے مہدی ترا
پھر بھی کیوں اس زمیں پہ ہیں تاریکیاں
مہدی؟ تخلص ہے کیا؟
سر مہربانی
میں ہوا کے گناہ کے بدلے
آگ کی غلطیاں نہیں لکھتا
پیج سادہ ہی چھوڑ دیتا ہوں
میں کبھی تلخیاں نہیں لکھتا
غلطیاں سر میں نے تلخیاں کے وزن پر استعمال کیا ہے اور یہ شعر پرتاپ سوم و نشی کا ہے غلطیاں تلخیاں قافیہ ہے
اور سر مہدی امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں کہا ہے کہ اس زمیں کی روشنی مہدی اور پھر بھی زمیں کیوں ہے تاریکیاں اور جھولیاں والا اگر غلط ہے درست کرتا ہوں اور مری ہیں تتلیاں یہ بھی درست کرتا ہوں سر
 

الف عین

لائبریرین
غالب کی بھی مثال دی جاتی تو بھی میں تو یہی کہتا کہ ’غلطی‘ کا تلفظ غلط ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ مستند شعراء غلط تلفظ نہیں باندھتے۔
مہدی کے بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
 

ارتضی عافی

محفلین
غالب کی بھی مثال دی جاتی تو بھی میں تو یہی کہتا کہ ’غلطی‘ کا تلفظ غلط ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ مستند شعراء غلط تلفظ نہیں باندھتے۔
مہدی کے بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
یہ دو شعر کیسی ہیں؟؟
اے خدا یہ گلستان کیوں خشک ہیں
اے خدا چار سو کیوں ہیں ویرانیاں
تیرے در پر 'گدا بن کے ہم آئے ہیں
بھر دے مولا ہماری بھی یہ جھولیاں
 

ارتضی عافی

محفلین
درست ہیں کم از کم وزن اور گرامر میں۔
مہربانی سر شعر اگر درست نہیں ہے کوئی پرواہ نہیں میں کوشش کرتا رہوں گا میں اس محفل سے وابستہ ہوا ہوں کچھ نہ کچھ سیکھوں گا اور شعر لکھنے سے کم از کم شعر تقطیع کرنے میں دشواری نہیں ہوگی اور کافی کچھ سیکھ گیا ہوں جب کوئی غزل سنتا ہوں تو سمجھ میں آتا ہے کہ کس بحر میں لکھا ہے اور سر مذکر کی مونث کی پہچان جملے کے لحاظ سے کیسے ہوگی اور شعری ربط کے بارے میں بھی سمجھائیے گا سر مہربانی ہوگی آپ کی مسلسل اصلاح انشاءاللہ کچھ سیکھ جاؤں گا نوکر تو عافی
 

الف عین

لائبریرین
کہنے سے زیادہ پڑھنے پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ دیکھو کہ مستند شعراء کس طرح شعر کہتے ہیں۔
 
Top