شہزاد وحید
محفلین
السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ
مجھے جو كچھ كہنا تھا اس كى طرف معزز اركان نے بہت بہتر طريقے سے اشارہ كر ديا ہے الحمدللہ۔ اب مجھے مختصرا بعض باتيں عرض كرنا ہيں:
بيٹے كھانے پينے كى خواہش بھی قدرت نے ركھی ہےاور اس ميں حلال وحرام كى حدود بھی فاطر السموات والارض نے بنائى ہيں ۔ كوئى شريف اور سليم الفطرت آدمى ہروقت نہيں كھاتا ، نہ ہی ہر چيز کھا جاتا ہے ۔ اور اگر ہمارا كوئى بہت عزيز مسلمان ہو كر خنزير كى طرف ہاتھ بڑھائے تو ہم ضرور تڑپ كر اس كو باز ركھنے كى كوشش كريں گے ، اس ليے كہ اس كى خير خواہی يہی ہے۔ يہ اب ان كا نصيب جو كسى كى محبت اور خير خواہى كو بروقت نہ سمجھ پائيں۔
بیٹا مجھے شفقت سے کہا ہے یا طنزا؟ چلیں چھوڑیں۔ہر وقت نہیں کھاتا لیکن کھاتا ضرور ہے اور اس وقت تک کھاتا ہے جب تک پیٹ نا بھر جائے۔ یہی میں کہنا چاہ رہا تھا۔ کہ دِس از آ نیڈ۔ ضرورت ہے یہ ہماری بھائی۔ لیکن آپ کی بات بھی بلکل ٹھیک ہے کہ ہم انسان ہیں جانور نہیں، ہمارے پاس تہذیب ہے۔ لیکن تہذیب کے آجانے سے ضرورتیں نہیں ختم ہو جاتی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی ی۔ اور مزید یہ کہ میں ماڑا بندہ ہوں میرے سے بحثیں نہیں ہوتی۔ میرے پاس اس کا سب سے بڑا حل ہے یہ کہ میں نے آپ کی بات مان لینی ہے۔