موجو
لائبریرین
السلام علیکمذرائع ابلاغ كو بھی شامل كرليں ، كيونكہ بے حيائى كى اس تجارت ميں ان كا شئير بھی شامل ہے۔
اب تو دنیا ہے ہی کمپنیوں کی جہاں انہیں فائدہ نظر آئے گا وہاں لوگوں کو کھینچیں گیں
السلام علیکمذرائع ابلاغ كو بھی شامل كرليں ، كيونكہ بے حيائى كى اس تجارت ميں ان كا شئير بھی شامل ہے۔
میرے لیے یہ سب وقت گزاری کی پوسٹس ہیں نا کہ کوئی مشن ۔ جب میں یہ سب سردی گرمی دیکھتا ہوں بہت انجوائے کرتا ہوں بہنیں اب یاد آ جاتی ہیں؟ وہ بھی انسان ہیں اور ان کو اپنی مرضی سے جینے کا برابر حق ہے چاہے ایک رکھیں یا 15 ہمارا کیا جاتا ہے؟ جب تک 18 سال کی نا ہوں تب تک سمجھانا چاہیے اور ساتھ دینا چاہیے جب 18 سے اوپر ہو جائیں میرا خیال ہے ان کی مرضی چاہے جو کریں وہ خود بالغ اور عاقل ہیںميرے نزديك كسى انسان كے جذبات نان ايشو نہيں ہيں اور يہاں محبت كے نام پركئى كئى لڑكيوں كو چيٹ كرنے كى بات ہورہی ہے۔ مزيد وضاحت مسلمانوں كے ہاں محرم اور نامحرم اور نكاح سے قبل كى محبت بہت سنجيدہ ايشوز ہيں ،
جن لوگوں كے نزديك خدا اور سگی بہن بھی نان ايشو ہو وہ كسى دوسرے دھاگے ميں بخوشى لوٹنیاں لگا سكتے ہيں۔ كوئى كمپلژن نہيں ۔
یہ گپ لگانے سے قبل اس موضوع كى ابتدا كى تاريخ پر نظر ڈال ليتے ۔۔یہ ایک نان ایشو تھا جس پر اتنا واویلا کر کے ان لوگوں کو راغب کیا گیا ہے اس طرف کہ مناؤ ۔ میں نے زندگی میں پہلی بار منایا آپ کی ضد میں
تو اس کا مطلب؟ یہاں ہر طرح کے دن منائے جا رہے ہیں پہلے ہی ایک کو اتفاق ہے تو دوسرے کو شدید اختلاف اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ یہ عیسائی پادری کے نام پر اور اس کا شروع کیا ہوا دن ہے؟ اقوام متحدہ کے جتنے دن ہیں سب پاکستان میں منائے جاتے ہیں وہ بھی انہیں عیسائیوں کا آیڈیا ہے ۔ اس میں کوئی مشکل نہیں کہ کون اسے شروع کر گیا پر اچھا کیا جو بھی کیایہ گپ لگانے سے قبل اس موضوع كى ابتدا كى تاريخ پر نظر ڈال ليتے ۔
باقى سب باتوں كے ليے معذرت ، ايك ٹرم ہے مرفوع القلم وہ ياد آ گئی ۔
یہ گپ لگانے سے قبل اس موضوع كى ابتدا كى تاريخ پر نظر ڈال ليتے ۔
باقى سب باتوں كے ليے معذرت ، ايك ٹرم ہے مرفوع القلم وہ ياد آ گئی ۔
اور ہاں یہ دن منایا جائے گا اور منایا جاتا رہا ہے صدیوں سے جس دن آپ اسے بند کرا دینا مجھے ضرور انفارم کرنا آپ لوگ چاہے ایسے 18 کروڑ دھاگے کھولو ہر ایک پاکستانی کا ایک دھاگہ سمجھ کر پھر بھی کچھ نہیں ہونے والا ۔ یہ سب ٹوپی ڈرامہ معاشرے میں دراڑیں تو ڈال سکتا ہے پر ویلنٹائن ڈے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔ مجھے نہیں لگتا کہ ایک مشن ہے جس کا رزلٹ اچھا نکلے گا۔ اگلے سال اس سے زیادہ لوگ منائیں گے اور اس سے اگلے سال مزید جیسا کہ 50 سال پہلے صرف 100-200 لوگ پاکستان میں مناتے ہوں گے اب 1-2 کروڑ اگلے 10-20 سال میں یہ تعداد 7 کروڑ تک جا پہنچے گی اسی طرح کی سپیڈ سے ۔یہ ایک نان ایشو تھا جس پر اتنا واویلا کر کے ان لوگوں کو راغب کیا گیا ہے اس طرف کہ مناؤ ۔ میں نے زندگی میں پہلی بار منایا آپ کی ضد میں
میں ایسا نہیں کہتا کیونکہ اب میرے مراسلات پر کوئی نطر رکھنے والی ہے پر میں آپکے ان خیالات کے ساتھ متفق ہوں ۔ اب یہاں نکاح ہوتے ہیں 30 -35 میں اور جوانی آ جاتی ہے 16 میں تو بندہ آپشنز نکالتا رہتا ہے ۔ اوپر سے مہنگائی بے روزگاری نے ستیاناس مار دیا ہے بچی کھچی اکانومی دہشت گرد چاٹ گئے ہیں اب یہ تو ہو گا نا یار ۔میرا مطلب ہے کہ قدرت نے انسان کے خمیر میں صنف مخالف کے لیے شیدید کشش رکھی ہے تو اب کیا جائے؟؟؟ قدرت نے جو کیا اس کے آگے اب ہم کیا کر سکتے ہیں۔ یار پیٹریاٹ ذرا بتاؤ ہاں۔
الفاظ سے ذہن کی عکاسی ہوتی ہے ۔ کسی کی گفتگو اور مضمون اس کی شخصیت کا نقشہ کھینچتے ہیں۔ اس دھاگے میں یکے بعد دیگرے آپ کی دو پوسٹس میری نظروں سے گزری ہیں۔ آپ نے اپنے پاکیزہ خیالات کو خوبصورت پیرائے میں بڑی عمدگی سے استعمال کیا ہے جس سے آپ کی پاکیزہ سوچ مرتشع ہو رہی ہے۔ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کوآپ جیسے پاک و طاہر اوصاف حمیدہ عطا فرمائے۔ ڈھیر ساری داد قبول فرمائیں۔ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے آپ کے لئے یہ دعا نکل رہی ہے’’ اللھم زد فزد‘‘اے نظامِ کہن کے فرزندو!
اے شبِ تار کے جگر بندو!
یہ شبِ تار جاوداں تو نہیں،
یہ شبِ تار جانے والی ہے،
تا بکے تیرگی کے افسانے،
صبحِ نو مسکرانے والی ہے،
اے شبِ تار کے جگر گوشو!
اے سحر دشمنو، ستم کوشو!
صبح کا آفتاب چمکے گا،
ٹوٹ جائے گا جہل کا جادو،
پھیل جائے گی ان دیاروں میں،
علم و دانش کی روشنی ہر سو،
اے شبِ تار کے نگہبانو!
شمعِ عہدِزیاں کے پروانو!
شہرِ ظلمات کے ثناء خوانو!
شہرِ ظلمات کو ثبات نہیں،
اور کچھ دیر صبح پر ہنس لو،
اور کچھ دیر۔۔۔۔ ۔۔ کوئی بات نہیں!!
حبیب جالب۔۔۔
سو فیصد متفق۔ جیسا ضمیر ویسی صدا۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ تعاونوا علی البر والتوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان۔کافی سے زیادہ بحث ہو چکی نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ محترمین ، پاکستانی معاشرہ بھی انسانوں ہی کا معاشرہ ہے جس میں لاکھوں برائیاں دنیا کے ہر معاشرے کی طرح موجود ہیں۔ یہ بات بہت آسان ہے کہ دلیل نہ ملی تو روشن خیالی کی حدود انسان کی عمومی حمیت کے نازک پہلوؤں تک بھی وسیع کر ڈالی ۔
یہاں معاملہ ایشو کا ہی نہیں اس فلسفے کا ہے جس کی یاد میں یہ دن منایا جاتا ہے جو اس فلسفے سے متفق ہیں ہم ان سے کوئی تعرض نہیں کرتے لیکن اپنی بات کہنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ہم اگر اپنے مذہب کے احکامات کی روشنی میں ایک بات کہہ رہے ہیں تو نہ کسی معاشرے پر حملہ کر رہے ہیں اور نہ کسی کے مذہبی یا بے دینی نظرئیے پر؛ اور اس بات کو اسی تناظر میں سمجھا جائے۔ اس کے جواب میں کسی کے پاس کوئی دلیل ہے تو لے آئے اگر نہیں تو معاملے کو غلط رخ پر ڈالنے کی کوشش نہ کرے اور جس کا جی چاہتا ہے دل کھول کر اس دن کو منائے کہ ہم نہ کلکٹر ہیں نہ حاکم جو ڈنڈے سے بات منوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارا کام تھا اندھی تقلید میں اپنی ثقافت سے دور جانے پر خبردار کرنا سو ہم نے کر دیا۔
درمیان تو دور ، ناک سے کچھ پرے ہر چیز "سیکولر" ہے۔میں نے بھی بھڑاس ہی نکالی ہے ۔ ویسے یہ سیکولر کی اصطلاح بھی خوب ہے ۔ ہمارے ہاں ہمیشہ درمیان کا راستہ سیکولر کیوں بن جاتا ہے ۔