برف باری (جاپان، جرمنی، فن لینڈ)

عرفان سعید

محفلین
کچھ دن پہلے فن لینڈ میں موسمِ سرما کی پہلی ہلکی پھلکی برف باری ہوئی تو ذہن فورا ماضی میں لے گیا۔ اپنی جائے پیدائش لاہور تھی اور اپنا مسکن بھی یہی شہر تھا۔ پاکستان میں رہتے ہوئے تو کبھی برف باری نہیں دیکھی تھی۔ 1994 کی گرمیوں کی چھٹیوں میں سوات، کالام، اور مالم جبا جانے کا اتفاق ہوا تو گلیشیر پر پڑی برف تو ضرور دیکھی لیکن برف باری ابھی مقدر میں نہیں تھی۔
دیارِ غیر جانے کا موقع ملا تو جاپان، جرمنی اور فن لینڈ میں برف باری دیکھنے کا خوب موقع ملا۔ فن لینڈ میں تو کہہ لیں کہ دعا ہوتی ہے کہ کب برف پگھلے گی۔ اس لڑی میں ارادہ ہے کہ تینوں ممالک میں برف باری کے دوران لی گئی تصاویر شریکِ محفل کی جائیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
3 فروری 2005۔ جاپان کا شہر کیوٹو۔ سردی کا موسم اپنے جوبن پر ہے۔ درجہ حرارت صفر کے آس پاس۔ لاہور کے مقابلے میں سردی زیادہ ہے۔ ہواؤں کا زور بھی بہت ہے جس کی وجہ سے سردی کے احساس میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایک اچھی گرم جیکٹ کے بغیر گزارہ بہت مشکل ہے۔
میں نیند کے عالم میں ہوں اور فون سے صبح جاگنے کا الارم بجنا شروع ہوتا ہے۔ دھیرے دھیرے میری آنکھ کھلنا شروع ہوئی۔ آنکھ جب مکمل کھل گئی تو کمرے میں معمول سے زیادہ روشی کا احساس ہوا۔ جاپان تو چڑھتے سورج کی سرزمین ہے، یہاں خورشید کی سنہری کرنیں جب دن کے آغاز کا پیغام دیتی ہیں تو ایک صاف اور روشن دن کا احساس ہوتا ہے۔ لیکن آج معمول سے زیادہ روشی لگ رہی تھی اور آنکھیں جیسے کچھ کچھ چندھیا سی رہیں تھیں۔ میں نے فورا اٹھ کر کھڑکی کا پردہ سرکایا تو باہر ایک خوش گوار منظر میرا منتظر تھا۔ میں زندگی میں پہلی بار اپنی آنکھوں سے برف باری ہوتے دیکھ رہا تھا۔ دل بے پناہ خوشی کے جذبات سے لبریز ہو گیا۔ جلدی جلدی ناشتہ کیا اور اب تیار ہو کر یونیورسٹی جانے کے لیے نکلے۔ یونیورسٹی تقریبا چار کلو میٹر کے فاصلے پر ایک پہاڑی پر واقع ہے۔ عام طور پر بس لیکر یونیورسٹی پہنچتا تھا۔ لیکن آج کیمرہ تھاما اور پیدل جانے کا پروگرام بنایا تا کہ برف باری کے اولین تجربے کو تصاویر میں محفوظ کر لیا جائے۔
 

عرفان سعید

محفلین
یونیورسٹی جاتے ہوئے سورج بھی کبھی کبھی اپنا چہرہ دکھا دیتا اس کی کرنیں برف کی سفید چادر سے لپٹ کر منظر کو حسین سے حسین تر بنا دیتیں۔
ایک گھر کے آنگن میں درختوں پر پڑی ہوئی برف

 
Top