اب میں نقوی صاحب کا انتظار کر رہا ہوں کے وہ بھی اسی ڈنکے کی چوٹ پر مزکورہ بالا واقعات میں قتل ہونے والوں کے لئے دعا اور انکے اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے قاتلوں کی مذمت کریں گے۔
محترم اگر آپ کی یاداشت ٹھیک ہو تو آپکے علم میں ہونا چاہیے کہ سانحہ چلاس پر بننے والے دھاگے میں اس جگہ
HTML:
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%DB%81-%DA%86%D9%84%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D9%86%DA%A9%DA%BE%D9%88%DA%BA-%D8%AF%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D8%A7-%D8%AD%D8%A7%D9%84.50768/page-3
میں اپنے ان الفاظ میں (
میرا خود دل بہت کڑھتا ہے جب کسی مجلس کے بعد ، امام بارگاہ کے سامنے موجود کتابوں کے سٹال پر نظر دوڑاتا ہوں۔ نہ جانے یہ لوگ ایک دوسرے کو کافر کہنا کب چھوڑیں گے اور کب مسلمان بنیں گے کیوں کہ ابھی تک تو میں شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث سے ہی مل پایا ہوں، کاش کبھی کسی مسلمان سے بھی ملاقات ہو جائے؟؟؟؟
) مزمت کر چکا ہوں اور ذہن نشین رہے کہ خاکسار کی یہ مذمت امن بین المذاہب کے نام نہاد علمبرداروں سے پہلے ہی سامنے آئی ہے۔ انھیں تو توفیق نہیں ہوئی کہ فورا آ کر ایک مذمتی مراسلہ ہی لکھ دیں کہ بقول ان کے انکا زیادہ حق بنتا تھا پہلے پہچنے کا۔۔۔۔۔!
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ایک معصوم اور سادہ سی دعا کے دھاگے کو اتنا گنجلک کیوں کر دیا گیا ہے؟؟؟ اختلاف رائے کو برداشت نہ کرنے کا الزام پھر بھی مجنوں پر، اگر آپکو دعاء کرنے کو دل نہیں کرتا برما کے مظلوموں کے لیے تو نہ کریں، آپ نہ ایسے دھاگے کی سیر کریں اور نہ ہی کوئی جواب دیں بلکہ نظر انداز کر دیں خیر ہے جب سارا پاکستانی میڈیا یہ کر رہا ہے تو آپ کے ایسا کرنے سے کونسا عذاب نازل ہو جائے گا۔۔۔۔۔! باقی جہاں تک دھاگوں کا سوال ہے تو محترم اول تومیں نے نہ یہ دھاگا بنایا ہے اور نہ وہ۔۔۔۔! ہاں "اس" دھاگے میں بھی اور "اس" دھاگے میں بھی، ایک اچھے انداز میں حصہ ضرور لیا ہے۔ دوم باتوں کے غازی تو آپ ہیں کہ مظلومیت مٍظلومیت رونا آپ پہ ختم ہے اور صرف ہمدردی بٹورنے کی خاطر شوروغوغا کرنا آپ پہ ختم ہے، میں اپنے ان سخت الفاظ پہ خود کو حق بجانب سمجھتا ہوں کیونکہ کبھی آپکو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ ان مظلوموں کے لیے دعا مغفرت یا دعا نصرت کرنے کے لیے کوئی ایک عدد دھاگہ ہی کھول دیں؟؟؟؟ بجائے اس کے صرف باتیں اور دوسروں پہ طنزوالزام اور دھاگے بنانے کا کہنا؟؟ کچھ عجیب لگتا ہے جناب!! آپ ایک بھی دھاگہ بنائیں اور کون ایسا ہو گا جو اس میں دعا کے چند الفاظ یا حسب موقع مذمت کے چند الفاظ شامل کرنے کا حوصلہ نہ رکھے؟؟؟ ہم کم از کم آپکی طرح اس دھاگے کی مخالفت تو ہر گز نہ کریں گے اگر پسند نہ بھی ہوا توکیونکہ ایسے ایشو جہاں انسانی جانیں کٹ اور لٹ رہی ہوں، قابل اختلاف ، قابل سیاست نہیں قابل توجہ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔!
محترمہ صائمہ شاہ عمل کے ساتھ اگر دعا کر لی جائے تو اس میں کیا حرج ہے، نماز کا سارا عمل ہوتا ہے مگر بات دعا پر ختم ہوتی ہے کہ دعا عبادت کا مغز ہے؟؟؟ کیا آپنے ایسی کوئی تنظیم بنا لی ہے جو عملی میدان میں کچھ کر رہی ہے؟ اپنی بساط کے مطابق تو ہم عمل کر رہیں ہیں دعا کے ساتھ۔۔۔۔۔! ہر فورم ہر میدان میں آواز اٹھانا، بساط بھر چندہ دینا اور اگر کہیں احتحجاج کے لیے کوئی اجتماع کرے تو ہم جانے کے لیے تیار، بلکہ اگر کوئی جہاد کے لیے بلائے تب بھی ہم تیار
مزید آپ کا کیا لائحہ عمل ہے کہ دعا کے بجائے عمل کیسے کیا جائے؟؟؟