برونائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی، زنا، ہم جنس پرستی، چوری، وغیرہ پر شرعی حدود کے نفاذ سے اقوام متحدہ کا نمائندہ پورے کفر کا نمائندہ بن کر چیخ اٹھا ہے کہ یہ سزائیں انسانی حقوق کے خلاف ہیں، "ڈریکونین" ہیں، وحشیانہ ہیں وغیرہ وغیرہ.
دیکھ لیں، ابھی پوری شریعت نافذ نہیں کی. صرف ایک پہلو نافذ کیا ہے تو اسلام اور کفر کا فرق کیسے نکھر کر سامنے آ گیا ہے. حدیث کے مطابق اس ایک اقدام سے ہی نفاق اور ایمان کے خیمے ایسے واضح ہو گئے ہیں کہ اندھا بھی دیکھ سکتا ہے کہ "آمنّا، صدقنا" کہنے والا مومن کون ہے اور "اگر، مگر، چونکہ، چنانچہ" والا لبرل، سیکولر، فیمنسٹ منافق کون ہے.
سبحان اللہ، یہ وہ دین ہے جس نے ہمیں الفرقان دیا ہے جو کھرے اور کھوٹے کو ایسے چھانٹ دیتا ہے جیسے بھٹی سونے سے ملاوٹ کو.
آپکا خیمہ کون سا ہے؟
مجھے نہ بتائیں.
اپنے سینے میں جھانکیں.
بشکریہ: ڈاکٹر رضوان اسد خان