برہمن، حضرت عیسٰی کا گدھا اور مکہ

فاخر رضا

محفلین
اقتدار کی کوئی اولاد نہیں ہوتی، اسکے لئے باپ اور بیٹے اور بھائی سب کو قتل کرنا روایت ہے، آج کے دور میں بھی اور پہلے بھی
 

فاخر رضا

محفلین
دوسرے یہ کہ قاتل اور مقتول دونوں حضرت نہیں ہوسکتے
یہ تو وہی بات ہوئی کہ حسین بھی علیہ السلام ہیں اور یزید بھی رضی اللہ عنہ
 
ایک آخری بات یہ کہ حضرت اورنگ زیب کو ایک طبقہ مجدد بھی کہتا ہے، دیکھیں کتاب (مجددینِ اسلام نمبر مطبع مجلسِ برکات، جامعہ اشرفیہ، مبارک پور)
سلطان اورنگزیب کے حکم پر لکھی جانے والی کتاب فتاوی عالمگیری پوری دنیا میں فتاوی ہند کے نام سے مشہور ہے اور فقہ حنفی کی مستند ترین کتابوں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
 

sani moradabadi

محفلین
میں بحث کی راہیں نہیں کھولنا چاہتا

یہاں خوشگوار ہونے کے لیے آتا ہوں

ہر کسی کا الگ نظریہ ہوتا ہے

لوگوں نے امام اعظم، امام مالک پر بھی کفر کے فتوے اور دیگر الزامات لگاکر خلیفۂ وقت سے کوڑے لگوائے ہیں

آپ سب احباب کے لیے محبتیں پیشِ خدمت ہیں قبول فرمائیں
:present::present:
 

محمد وارث

لائبریرین
میں بحث کی راہیں نہیں کھولنا چاہتا

یہاں خوشگوار ہونے کے لیے آتا ہوں

ہر کسی کا الگ نظریہ ہوتا ہے

لوگوں نے امام اعظم، امام مالک پر بھی کفر کے فتوے اور دیگر الزامات لگاکر خلیفۂ وقت سے کوڑے لگوائے ہیں

آپ سب احباب کے لیے محبتیں پیشِ خدمت ہیں قبول فرمائیں
:present::present:
شکریہ اور یہ اب تک کی سب سے مناسب بات کہی آپ نے۔

اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ غالب و سرمد وغیرہ کو کم از کم یہاں کافر کہنا چھوڑ دیں کیونکہ آپ ان کو کافر کہیں گے تو آپ کے کہے ہوئے پر گرفت ہوگی!
 

sani moradabadi

محفلین
شکریہ اور یہ اب تک کی سب سے مناسب بات کہی آپ نے۔

اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ غالب و سرمد وغیرہ کو کم از کم یہاں کافر کہنا چھوڑ دیں کیونکہ آپ ان کو کافر کہیں گے تو آپ کے کہے ہوئے پر گرفت ہوگی!
جی

حضرت سرمد کو میں مجذوب مانتا ہوں
حالتِ جذب میں وہ منصور حلاج کے ثانی ہیں
کاش ہمیں بھی ان کا صدقہ نصیب ہو
 
اورنگزیب عالمگیر بالذات ایک بہت اچھا بادشاہ تھا۔باقی اس کے متعلق مذکورہ بالا تمام آراء ھندوؤں اور مذھب بیزار حضرات کی مرتب کردہ کتب و تواریخ سے متاثرہ ھیں۔باقی ھر انسان خامیوں اور خوبیوں کا مجموعہ ھوتا ھے اور انسانی غلطیاں اس کے دنیاوی مقام کے براہ راست متناسب ھوتی ھیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو اپنی بیٹی زیب النساء کیلئے استاد درکار تھا۔ یہ خبر سن کر ایران اور ہندوستان کے مختلف علاقوں سے بیسیوں قادر الکلام شاعر دہلی آگئے کہ شاید قسمت یاوری کرے اور وہ شہزادی کے استاد مقرر کر دیئے جائیں۔

ان ایام میں دہلی میں اس زمانہ کے نامور شاعر برہمن اور میر ناصر علی سرہندی بھی موجود تھے۔ نواب ذوالفقار علی خان، ناظمِ سرہند کی سفارش پر برہمن اور میر ناصر کو شاہی محل میں اورنگزیب کے روبرو پیش کیا گیا۔ سب سے پہلے برہمن کو اپنا کلام سنانے کا حکم ہوا، برہمن نے تعمیلِ حکم میں جو غزل پڑھی، اسکا مقطع تھا۔

مرا دلیست بکفر آشنا کہ چندیں بار
بکعبہ بُردم و بازم برہمن آوردم

(میرا دل اسقدر کفر آشنا ہے کہ میں جب بھی کعبہ گیا، برہمن کا برہمن ہی واپس آیا۔)

گو یہ محض شاعرانہ خیال تھا اور تخلص کی رعایت کے تحت کہا گیا تھا لیکن عالمگیر انتہائی پابند شرع اور سخت گیر بادشاہ تھا، اسکی تیوری چڑھ گئی اور وہ برہمن کی طرف سے منہ پھیر کے بیٹھ گیا۔

میر ناصر علی نے اس صورتِ حال پر قابو پانے کیلئے اٹھ کر عرض کی کہ جہاں پناہ اگر برہمن مکہ جانے کے باوجود برہمن ہی رہتا ہے تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں، شیخ سعدی بھی تو یہی کہہ گئے ہیں۔۔

خرِ عیسٰی اگر بمکہ رود
چوں بیاید ہنوز خر باشد

(عیسٰی کا گدھا اگر مکہ بھی چلا جائے وہ جب واپس آئے گا، گدھے کا گدھا ہی ہوگا۔)

عالمگیر یہ شعر سن کر خوش ہوگیا اور برہمن کو معاف کردیا۔
بہت اعلیٰ وارث میاں
شہزادی زیب النساء میری پسندیدہ شخصیت ہیں:):)شاعری کے ساتھ ساتھ بڑی متوازن شخصیت کی مالک تھیں
زیب النساء طبیعت کی حلیم، بردبار، اور عمدہ اخلاق کے مالک تھی، ہمعصروں میں سے بعض لوگ مزاج مخالف ہتھکنڈوں پر بھی اتر آتے تو ان کی بردباری پر کوئی فرق نہ آتا، کبھی کبھار انتہائی بےباکانہ اور گستاخانہ چوٹیں بھی مقابل کی طرف سے سامنے آتیں تو یہ شہزادی صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیتی، لوگوں کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے یہ بے نظیر مصرع۔
“از ہم نمے شود ز حلاوت جدا لبم“

تحریر کیا اور دوسرے لوگوں سے اس مصرع پر شعر کہنے کو کہا گیا، سب نے اپنے اپنے انداز میں اشعار پیش کیے، لیکن ناصر علی سر ہندی نے نا مناسب الفاظ کا سہارا لے کرشعر کہ دیا، کتابوں میں ناصر علی سر ہندی کا وہ شعر بھی موجود ہے۔
ناصر علی سر ہندی کا شعر گو بہت ہی گستاخانہ اور نا مناسب تھا لیکن شہزادی نے اس شعر کا اپنے اوپر برا اثر لینے کے بجائے بہت ہی متانت کے ساتھ اس شعر کا جواب لکھ بھیجا۔

ناصر علی بنام علی بردئہ پناہ۔
ورنہ بہ ذوالفقارعلی سر برید مست۔
 

مقبول

محفلین
نماز پڑھنے سے کوئی متقی نہیں بن جاتا۔
ہم نے ایسے لوگ دیکھیں ہیں جو کاروبار سود کا کرتے ہیں اور نماز پہلی صف میں
اور ہم نے ایسے لوگ دیکھے ہیں جو رشوت بھی خوب لیتے تھے، نماز بھی پہلی صف میں پڑھتے تھے۔ علاوہ ازیں، رمضان میں مسجد میں اجتماعی افطاری بھی اہتمام سے کرواتے تھے
 
Top