عبدالقیوم چوہدری
محفلین
کوئی ہفتہ بھر پہلے ایک یونیورسٹی کے پروجیکٹ کے بڈنگ پیپرز جمع کروانے تھے۔ تیار وغیرہ ہو کر والدہ کے کمرے میں گیا تو پتا لگا وہ گلی میں کسی کے گھر گئی ہوئی ہیں۔ میں نے بیگم صاحبہ سے پوچھا کہ امی جی فون لے کر گئے ہیں یا نہیں؟ انھوں نے کمرے میں جا کر دیکھا تو فون وہیں پڑا تھا۔ خیر میں گھر سے نکلا اور اس گھر کا دروازہ جا کھٹکھٹایا۔ خاتون خانہ باہر آئیں تو میں نے والدہ کے بارے میں استفسار کیا، اثبات میں جواب ملنے پر درخواست کی کہ انھیں میرا بتائیے اور کہیں کہ دو منٹ کے کے لیے ذرا دروازے پر آئیں۔ امی جان دروازے تک آئیں تو میں نے کہا کہ 'میں آج یونیورسٹی میں پیپر جمع کروانے جا رہا ہوں دعا کریں کہ کام ہوجائے' اور پھر انھیں اللہ حافظ کہتا ہوا اپنی راہ کو ہو لیا۔
اگلے ہی دن کہیں سے گھوم پھر کر گھر آنے کے لیے شام کے وقت گلی میں پہنچا تو اپنی گلی کے ہی ایک گھر کی بزرگ خاتون سامنے سے آتے ہوئے نظر آئیں، قریب پہنچنے پر میں نے حسب عادت سلام کر دیا۔ آنٹی نے چلتے چلتے 'وعلیکم السلام جیوندا رہ پتر' کہا، پھر نظر اٹھا کر میری طرف دیکھا تو کھڑی ہو گئی۔ میں بھی رک گیا کہ شاید کوئی بات کرنی ہو، بولیں 'پتر سنیا اے تیرے پیپر ہوندے نیں پئے؟' ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے لمحہ بھر سوچا کہ یہ کیا بات ہوئی۔ پھر کسی لمبی چوڑی گفتگو اور اور انھیں ایسی خبر پہنچانے والے کو پہلے تو جھوٹا ثابت ہونے اور مزید جھوٹا مشہور ہونے سے بچانے کے لیے 'ہاں جی' کہہ دیا۔ انھوں نے فوراً چادر کے اندر سے ہاتھ بلند کیے اور دعائیں دینا شروع کر دی 'او پترا اللہ کامیاب کرے ای، چنگے نمبراں نال پاس ہوویں۔ فسٹ آویں۔ آمین' مزید نصیحت کرتے ہوئے بولیں 'بازار میں فلاں دکان سے لمبی گری والے اچھے اور میٹھے بادام ملتے ہیں وہ کھاؤ اور ساتھ دودھ بھی پیو، صرف پڑھائی ہی کافی مشکل ہوتی ہے اور تمھارے تو پیپرز ہو رہے ہیں'۔ میں ان کی ساری گفتگو سن کر بس سر ہی ہلاتا رہ گیا۔
بس کہ پھر۔۔۔ اگلے دن، اور اس کے بعد اگلے دن، محلے میں جس کسی سے بھی سلام دعا ہوئی، بھلے سر راہ ہی کیوں نا ہوئی ہو اس نے یہ سوال ضرور کیا اور میں بس ۔۔۔۔۔۔۔ 'ہاں جی ہو رہے ہیں پیپر اور بہت اچھے ہو رہے ہیں'۔ اور تو اور مسجد کے قاری صاحب کو بھی باوثوق ذرائع سے یہ خبر پہنچ گئی اور انھوں نے ڈھیر ساری دعائیں دینے کے بعد اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کچھ دعائیں اور وظائف بھی بتا دیے۔
یہاں تک تو بات ہو گئی۔ اب جب کہ ہم دو دن سے کسی اور شہر میں مقیم ہیں، گذشتہ شام ہمیں گھرسے مکمل بہتر کی کال آئی جس کا دورانیہ پچاس منٹ سے زیادہ رہا۔ لب لباب بس یہ تھا۔
'آپ کی ایک بات کی تفصیل پورے محلے کو پتا ہے اور نہیں پتا تو صرف مجھے، گھر آئیں پھر پوچھتی ہوں'
دل کر رہا ہے ویک اینڈکسی دربار پر ہی گزارلوں۔
اگلے ہی دن کہیں سے گھوم پھر کر گھر آنے کے لیے شام کے وقت گلی میں پہنچا تو اپنی گلی کے ہی ایک گھر کی بزرگ خاتون سامنے سے آتے ہوئے نظر آئیں، قریب پہنچنے پر میں نے حسب عادت سلام کر دیا۔ آنٹی نے چلتے چلتے 'وعلیکم السلام جیوندا رہ پتر' کہا، پھر نظر اٹھا کر میری طرف دیکھا تو کھڑی ہو گئی۔ میں بھی رک گیا کہ شاید کوئی بات کرنی ہو، بولیں 'پتر سنیا اے تیرے پیپر ہوندے نیں پئے؟' ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے لمحہ بھر سوچا کہ یہ کیا بات ہوئی۔ پھر کسی لمبی چوڑی گفتگو اور اور انھیں ایسی خبر پہنچانے والے کو پہلے تو جھوٹا ثابت ہونے اور مزید جھوٹا مشہور ہونے سے بچانے کے لیے 'ہاں جی' کہہ دیا۔ انھوں نے فوراً چادر کے اندر سے ہاتھ بلند کیے اور دعائیں دینا شروع کر دی 'او پترا اللہ کامیاب کرے ای، چنگے نمبراں نال پاس ہوویں۔ فسٹ آویں۔ آمین' مزید نصیحت کرتے ہوئے بولیں 'بازار میں فلاں دکان سے لمبی گری والے اچھے اور میٹھے بادام ملتے ہیں وہ کھاؤ اور ساتھ دودھ بھی پیو، صرف پڑھائی ہی کافی مشکل ہوتی ہے اور تمھارے تو پیپرز ہو رہے ہیں'۔ میں ان کی ساری گفتگو سن کر بس سر ہی ہلاتا رہ گیا۔
بس کہ پھر۔۔۔ اگلے دن، اور اس کے بعد اگلے دن، محلے میں جس کسی سے بھی سلام دعا ہوئی، بھلے سر راہ ہی کیوں نا ہوئی ہو اس نے یہ سوال ضرور کیا اور میں بس ۔۔۔۔۔۔۔ 'ہاں جی ہو رہے ہیں پیپر اور بہت اچھے ہو رہے ہیں'۔ اور تو اور مسجد کے قاری صاحب کو بھی باوثوق ذرائع سے یہ خبر پہنچ گئی اور انھوں نے ڈھیر ساری دعائیں دینے کے بعد اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کچھ دعائیں اور وظائف بھی بتا دیے۔
یہاں تک تو بات ہو گئی۔ اب جب کہ ہم دو دن سے کسی اور شہر میں مقیم ہیں، گذشتہ شام ہمیں گھرسے مکمل بہتر کی کال آئی جس کا دورانیہ پچاس منٹ سے زیادہ رہا۔ لب لباب بس یہ تھا۔
'آپ کی ایک بات کی تفصیل پورے محلے کو پتا ہے اور نہیں پتا تو صرف مجھے، گھر آئیں پھر پوچھتی ہوں'
دل کر رہا ہے ویک اینڈکسی دربار پر ہی گزارلوں۔