یہی سوال میں نے بھی پوچھا تھا اس سے تو یہی جواب ملا تھا کہ میرے ماں باپ مجھے چھوڑ دیں گے۔۔
میں ان کو نہیں چھوڑ سکتی۔۔۔ اس کے ماں باپ جب یہ جانتے تھے وہ اس کو مارتا ہے بچوں کو مارتا ہے تو کیوں اس کو سپورٹ نہیں کیا؟؟
صرف ماں نہیں باپ بھی اتنا ہی قصوروار ہے۔۔
میرا خیال ہے کہ صرف مسز احمد کے ماں باپ ہی قصور وار نہیں ہیں۔ ظاہرہے کہ ہر والدین یہی چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کی ازواجی زندگی اچھی رہے۔ یہی مسز احمد کے والدین چاہتے تھے۔ اپنے مخصوص بیک گراونڈ کی وجہ سے، یعنی تعلق پاکستان سے، کی وجہ سے ان کی یہ ڈیزائر زیادہ تھی۔
مگر برطانوی تعلیم تو میرے خیال میں ہر انسان کو اتنا باشعور ضرور کردیتی ہے کہ کن حالات میں کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ اس سے تو اپ متفق ہی ہوں گی۔
میرے خیال میں زیادہ قصورور خود وہ عورت تھی۔ جو بہرحال مظلوم ہے کہ ترقی یافتہ تعلیم اس کو اتنا باہمت نہ بناسکی کہ جذباتی بلیک میل نہ ہو بلکہ اپنے مفاد میں قدم اٹھائے
اگر وہ یہ قدم اٹھالیتی تو اپنی خودمختار زندگی شروع کرسکتی تھی۔ اس کے والدین بھی اسکو قبول کرہی لیتے اج نہیں تو کل۔
میرے خیال میں قصوروار اس کے والدین کو گرداننا غلط ہے۔ قصور خود اس عورت کا ہے اور زیادہ اس ترقی یافتہ تعلیم کا کہ عورت کو باہمت نہ بناسکی۔
مگر اسکے بچوں کوکیا قصور جو والدین کھوچکے ہیں اور لوگوں کی دعاوں کے اسراع پرہیں کہ انھیں پیار کرنے والے لوگ ملیں
انھیں جو بھی لوگ ملیں گے ان کے نانانانی سے پیارسے کم ہی ہونگے۔ اور کتنے نفسیاتی مسائل سے دوچار ہونگے ۔
اللہ انھیں اپنی حفظ و امان میں رکھے۔