بلاول زرداری پیپلز پارٹی کا چیرمین نامزد

زینب

محفلین
اپ کچھ بھی کہیں اگر بات جانشینی کی ہو تو حق تو پھر مرتضیٰ بھٹو کی اولاد کا ہی بنتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی اختلافات مرتضیٰ کی موت کی وجہ بنے تھے۔۔۔۔۔۔جب مرتضیٰ بھٹو نے ملک واپسی پر اپنے والد کے گھر پر اپنے حق کا داعوا کیا تھا۔۔۔۔۔تب سے مرتضیٰ کی موت بھی ہوئی تب بھی بی بی اس گھر میں نہیں گئی۔۔۔۔۔۔۔پھر کبھی اپنے یتیم بھتیجوں کی خبر گیری نہیں کی۔۔۔جن کا دل کبھی اپنوں کے لیے نہیں پسیجا عوام ان کی کچھ نہیں لگتی۔۔۔۔۔۔۔یہ جاگیر دار لوگ اپنی جاگیر کسی کو نہیں دیتے مر جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقت بتائے گا کہ بلاول اہل ہے یا نہیں جو شخص پاکستان ہی پہلی بار گیا ہو وہ کیا اتنی بڑی پارٹٰ کو چلا پائے گا فلحال جزباتی باتیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔معملہ زرہ ٹھنڈا ہو لینے دیں
 

زونی

محفلین
تھے۔۔۔۔۔۔جب مرتضیٰ بھٹو نے ملک واپسی پر اپنے والد کے گھر پر اپنے حق کا داعوا کیا تھا۔۔۔۔۔تب سے مرتضیٰ کی موت بھی ہوئی تب بھی بی بی اس گھر میں نہیں گئی۔۔۔۔۔۔۔پھر کبھی اپنے یتیم بھتیجوں کی خبر گیری نہیں کی۔۔۔جن کا دل کبھی اپنوں کے لیے نہیں پسیجا عوام ان کی کچھ نہیں لگتی۔۔۔۔۔۔۔یہ جاگیر دار لوگ اپنی جاگیر کسی کو نہیں دیتے مر جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔



بالکل ایسی ہی بات ھے یہ پاور کا نشہ چیز ہی ایسی ھے جہاں بھائی بہن کا رشتہ بہت چھوٹا ہو جاتا ھے ، اگر پاکستان بننے کے ساتھ ہی اس جاگیرداری نظام کو بھی جڑ سے اکھاڑ دیا جاتا تو آج حالات بہت بہتر ہوتےاور سندھی پنجابی بلوچی کا جھگڑا بھی شاید نہ پنپتا، پارٹی کی چیئر مین شپ کی جہاں تک بات ھے تو بلاول زرداری بھٹو خاندان کا جانشین تو نہیں کہلا سکتا اور ویسے بھی ان ڈائرکٹلی تو چیئرمین شپ زرداری کو ہی منتقل ہو گی تو پھر عوامی پارٹی اور میرٹ کہاں ھے:rolleyes:
 

شمشاد

لائبریرین
آج تک پاکستان میں کسی بھی سیاسی پارٹی میں الیکشن ہوئے ہیں؟ ہر پارٹی کا چیرمین تاحیات چیرمین ہوتا ہے۔
 

رضوان

محفلین
ساتھیو
بلاول بھٹو ہے یا زرداری؟ نام بلاول کا ہوگا اور چیرمین شپ آصف زرداری کی، امین فہیم کا حق بنتا ہے!
ان سب باتوں کا اور دلیلوں اور قاعدوں کا گزر تو اس ملک کی سیاست میں ہوتا ہے جہاں کوئی سیاسی ثقافت ہو برداشت ہو سیاسی شعور ہو جہاں چاروں طرف فوجی جنتا ہو وہاں یہ سب پیٹ بھرے کی باتیں اور کتابی فلسفہ ہے اصل بات
حق بہ حقدار رسید

اور مزید بی بی سی سے یہ پڑھیے
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بھٹو خاندان حصولِ اقتدار اور ذاتی جاہ حشم کے لئے عام آدمی کو بڑی خوبصورتی سے بے وقوف بنا کر استعمال کرنے میں بے مثال مہارت رکھتا ہے۔

لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ معاملہ غالباً الٹا ہے۔بھٹو خاندان عوام کو نہیں بلکہ عوام بھٹو خاندان کو اپنی ازلی محرومیاں واضح کرنے کے لئے بڑی معصومانہ چالاکی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔
 
اب تک کی اطلاعات کے مطابق بے نظیر نے اپنی وصیت میں آصف زرداری کو پارٹی کا قائد منتخب کیا تھا لیکن زرداری نے یہ ذمہ داری اب بلاول کو سونپ دی۔ میں سوچ رہا ہوں کہ اگر زرداری یہ ذمہ داری قبول کرلیتے تو کیا ان کا نام بھی آصف علی بھٹو زرداری ہوجاتا؟ :lll:
 

ابوشامل

محفلین
زرداری نے "پاکستان کھپے" کا برمحل نعرہ لگانے کے علاوہ اپنا یہ کارڈ بھی بہت خوبی سے کھیلا ہے۔ لگتا ہے بی بی نے زرداری کو بہت کچھ سکھا دیا تھا اور ان کی سیاسی چالیں بہت خوب ہیں۔ زرداری کو معلوم تھا کہ عوام صرف بھٹو کو چاہتے ہیں ورنہ شاید بی بی کا سیاسی قد بھی اتنا اونچا نہ تھا۔ اور کیونکہ بلاول کی رگوں میں بھٹو خاندان کا خون دوڑ رہا ہے اس لیے اس کے نام پر بھٹو کا ووٹ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن اگر زرداری سربراہ بن جاتا تو یقین جانیں پی پی کا حشر مرتضٰی کی پی پی سے بھی برا ہوتا۔ البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ بلاول پارٹی کے ہر معاملے میں اپنے باپ کا محتاج ہوگا۔ اس پس منظر میں امین فہیم بیچارے کا غم کہیں پیچھے رہ گیا ہے۔
 

خاور بلال

محفلین

زینب

محفلین
لو پاکستانیوں نے رولا ڈالا ہوا ہے بی بی کی موت کا اس کے بچے 4 دن بعد ہی سوگ ختم کر کےدبیئ پہنچ گئے ہیں۔۔۔۔۔ہمارے لوگ بھی بس سادے ہیں بےچارے ۔۔۔۔۔
 

خرم

محفلین
بس جی حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں۔
موروثی سیاستدان، موروثی ووٹر، موروثی مسائل۔ کہتے ہیں کہ برسات کے دنوں میں اگر کسی کو سانپ ڈس لے تو ہر برسات اس شخص کا جی دوبارہ اپنے آپ کو کسی سانپ سے ڈسوانے کو کرتا ہے۔ ہم لوگ بھی برسات کے موسم کے ڈسے ہوئے ہیں اور اللہ کے فضل سے پاکستان میں‌سانپوں کی اور ان کے خانوادوں کی کوئی کمی نہیں۔ باپ، دادا، نانا، ماں، بھائی، بہن ایک لمبی قطار ہے سانپوں کی اور ہم اتنے مشاق کہ انہیں دیکھ دیکھ کر جیتے ہیں۔ دودھ پلا پلا کر بڑا کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کے مُنہ سے نوالہ چھین کر انہیں دیتے ہیں تاکہ وہ اور ان کی اولاد ہمیں‌ڈس سکیں۔ ہم تو وہ لوگ ہیں جو اپنے بچوں‌کو برضا و رغبت و تحریص‌اوروں کی غلامی میں‌دیتے ہیں۔ اور غلامی بھی ایسی کہ نہ گردن میں کوئی طوق ہے نہ پاؤں میں کوئی زنجیر کہ جب آزادی اور بہتری کی کوئی امنگ ہی نہ ہو تو طوق و سلاسل پر بھی ہمارے آقا خرچ کیوں‌کریں؟
وائے حسرت کارواں کے دل سے احساسِ زیاں‌جاتا رہا۔
 
موروثیت پاکستان سے ہی تو مخصوص نہیں

نہرو کا خاندان بھارت میں اس کی بھرپور مثال ہے

بش جونئیر بش سینئر کی بدولت ہیں

اور اب ہیلری بھی کلنٹن کی وجہ سے آگے ہے

کینیڈی کی اولاد ختم کی گئی ورنہ وہ بھی اسی روش پر تھی جس پر بھٹو خاندان ہے

پوری دنیا میں ہوتا ہے کیا نئی بات ہے۔
 

خرم

محفلین
ارے بھائی بھارت کو چھوڑئیے، باقی دنیا میں تو کوئی ایجنڈا ہوتا ہے، کوئی نظریہ ہوتا ہے۔ کلنٹن کی بیوی اس لئے آگے ہے کہ اس کے خاوند کے دور میں بے پناہ ترقی ہوئی تھی اور وہ لوگوں‌سے اس ترقی کی بنا پر ووٹ مانگتی ہے۔ بُش اس لئے آیا تھا کہ اسے رجعت پسندوں اور دینی نظریات رکھنے والوں کی حمایت حاصل تھی۔ آپ اچھے کام کریں اور ان کی بنیاد پر آپکے بھائی بیٹے بیوی چاچے مامے آتے رہیں، مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن یہاں تو گنگا ہی اُلٹی بہتی ہے۔ لوٹ مار کرتے ہیں، ہزاروں کو مروا کر خود مر جاتے ہیں اور ہم لوگ ان کی اولادوں کو اپنے اوپر مسلط کر لیتے ہیں۔ آپ مجھے بتائیے کہ بلاول میں اس سے سوا کیا خوبی ہے کہ وہ بے نظیر کا بیٹا ہے۔ آج کل تو لوگ اس بنیاد پر بچوں کا رشتہ نہیں کرتے اور ہم لوگ اس بنیاد پر پورے کا پورا ملک سونپ دیتے ہیں۔
 
Top