بلاول زرداری پیپلز پارٹی کا چیرمین نامزد

نبیل

تکنیکی معاون
پاکستانیٹ ڈاٹ کام سے خبر ملی کہ بلاول زرداری کو پیپلز پارٹی کا چیرمین نامزد کر دیا گیا ہے۔ کچھ نیٹ پر سرچ کرنے سے ایک یہ خبر ملی ہے اور ایک خبر یہاں پر ہے۔ میرے نزدیک ابھی بھی یہ اطلاعات غیر مصدقہ ہیں۔

یہ کوئی اتنی حیرانی کی خبر بھی نہیں ہے۔ پورے پاکستان میں کوئی اس قابل کہاں تھا جو پیپلزپارٹی کی قیادت کر سکتا۔ مجبوراً بلاول کو ہی یہ ذمہ داری اٹھانی پڑے گی، ورنہ آنٹی صنم بھٹو چیر پرسن بن جائیں گی۔ یقیناً کچھ دوست اصرار کریں گے کہ ملک کی بقا کے لیے بھٹو فیکٹر کی موجودگی ضروری ہے۔ میں تو اسے ملک کی سیاست اور جمہوریت کے ساتھ ویسا ہی مذاق سمجھتا ہوں جیسا کہ مشرف نے جمہوریت کے ساتھ مذاق برت رکھا ہے۔
 

زیک

مسافر
جیو نیوز تو کہہ رہا ہے کہ صنم بھٹو کو چیئرپرسن بنایا جائے گا۔ لگتا ہے ابھی سب غیرمصدقہ ہے۔ پاکستان 3 بجے بلاول بینظیر کی وصیت سنائے گا۔ پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا حتمی فیصلہ کل تین بجے کے اجلاس میں ہو گا اور ساتھ ہی بے نظیر کا وصیت نامہ بھی سنایا جائے گا۔
 

زینب

محفلین
ناممکن بات ہے کہ زرداری پارٹی کمان کسی اور کو دے جو بھی ہوا انہی کے خا ندان سے ہو گا صنم بھٹو،بلاول یا زرداری خود۔۔۔۔۔۔مگر ایسی صورت میں پارٹی کو منظم رکھنا ناممکن ہو جائے گا۔۔۔۔۔زیادہحق امین فہیم کا بنتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی حق تلفی کی گئی تو وہ زیادہ ہوا تو الیکشن کے فیصلے تک ہی پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔اب پی پی پی کا مستقبل کوئی خاص حوصلہ افزا نظر نہیں اتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
بھٹو خاندان میں سی کسی کو نامزد کرنا انتہائی غیر دانشمندانہ بات ہوگی کیونکہ ان میں سے کسی کا بھی سیاسی قد اتنا اونچا نہیں کہ ایک بڑی پارٹی کی کمان کر سکیں۔ زرداری کا تجربہ تو ہے لیکن وہ خاصے متنازعہ ہیں۔ 19 سالہ بلاول کو پارٹی لیڈر بنانا مذاق ہی ہوگا اور صنم بھٹو جنہوں نے لندن میں عمر گزاری میرا نہیں‌خیال کہ انہیں پاکستانی سیاست کی الف ب کا پتہ ہو۔ میرے خیال میں اعتزاز احسن یا امین فہیم پارٹی کیلیے بہتر ہونگے۔ ججوں کی بحالی کے سلسلے میں اعتزاز احسن کا پارٹی موقف چھوڑنا، اعتزاز کی چیرمین بننے کے امکانات ختم کر دیتا ہے۔ میرے خیال میں امین فہیم ہی منتخب ہونگے۔ لیکن فی الوقت چونکہ جذباتیت کا دور دورہ ہے اور پاکستان کی دوسری پارٹیوں کیطرح پیپلزپارٹی بھی مکمل جمبہوری پارٹی نہیں تو بعیداز امکان نہیں کہ بھٹو خاندان کا فرد ہی پارٹی چئیر مین منتخب ہو۔
 
اگر پی پی کے سیاسی اقتدار کا جائزہ لیا جائے تو سب سے مضبوط امیدوار امین فہیم ہی ہیں اور شاید متوقع امیدواروں میں سب سے بہتر بھی
 

ساجداقبال

محفلین
بالآخر افواہیں درست ثابت ہوئیں ۔ وصیت کے مطابق بینظیر نے آصف زرداری کو چئیرمین کیلیے نامزد کیا تھا لیکن زرداری نے یہ عہدہ بلاول زرداری کو سونپ دیا ہے۔
 
بی بی سی کے مطابق

بلاول پیپلز پارٹی کے نئے چیئرمین، انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ


بلاول زرداری پیپلز پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شریک ہوئے


اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ نے بینظیر بھٹو کے بیٹے بلاول زرداری کو پارٹی کا نیا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نو ڈیرو میں مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ بلاول زرداری نیا چیئرمین، جبکہ آصف زرداری کو شریک چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں۔

بلاول زرداری نے کہا کہ اپنی ماں کی طرح وفاق کی علامت بنیں گے اور اپنی ماں کے اس قول پر یقین رکھتے ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

آصف زرداری نے اس موقع پر کہا کہ ان کے بیٹے نے اپنا نام تبدیل کر کے بلاول بھٹو زرداری رکھا ہے-

ربط یہ ہے

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/12/071230_ppp_new_leader_ra.shtml
 

شمشاد

لائبریرین
بلاول کا نام بدل کر بلاول بھٹو زرداری ہو گیا ہے۔ اس کو پارٹی کا چیرمین نامزد کیا گیا ہے اور آصف زرداری کو شریک چیرمین نامزد کیا گیا ہے۔

بلاول تو کل کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کےلیے بریطانیہ روانہ ہو جائے گا اور ۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
واہ کیا بات ہے پاکستان کی! ایک 19 سالہ لڑکا اب پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کا لیڈر ہے۔ اس سے تو بہتر تھا آصف زرداری خود ہی بن جاتا۔
 

حسن علوی

محفلین
اس حالیہ پریس کانفرنس کی ایک بڑی خبر یہ بھی ھے کہ آصف علی زرداری نے کھلے الفاظ میں بےنظیر کے قتل کا ذمہ دار مسلم لیگ (ق) کو ٹھہرایا ھے اور اسے 'قاتل لیگ' کہہ کر پکارا۔ یہ اشارہ صاف چوھدری برادران کی طرف جاتا ھے۔ دیکھیئے اب اس بساط پر اگلی بازی کیا ہوتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

غازی عثمان

محفلین
تو جناب چیئرمین شپ کے حصول کے لئے نام میں تبدیلی کرنی پڑی ۔۔۔

بلآخر جمہوریت کا نام الاپنے والی پارٹی بھی پارٹی میں جمہوریت نہیں لاسکی اور ترکہ میں چھوڑی جائیداد کی طرح پارٹی قیادت کے لئے بھی وصیت سے کام چلایا گیا،،

نئے نئے بھٹو بننے والے بلاول زرداری تو آکسفورڈ روانہ ہوجائیں گے اصل چیئرمین تو " شریک چئیرمین " یعنی آصف علی زرداری ہی ہونگے،

دراصل پیپلز پارٹی کے کارکن آصف زرداری کو چیئرمین تسلیم نہ کرتے ، لیکن بھٹو کی بیٹی کا بیٹا ہونے کی وجہ سے بلاول زرداری کو قبول کرلیں گے۔
 

زینب

محفلین
ہاری کا بیٹا ہاری اور جاگیردار کا بیٹا جاگیردار۔۔۔۔۔۔۔۔۔سچ ثابت کر دکھایا پی پی پی نے۔۔۔۔۔۔امین فہیم اور ان جیسے دوسرے رہنماوں نے اپنی پوری پوری زندگی دی پی پی کو ۔۔۔۔ان سب کا حق زیادہ بنتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب نام بدل لینے سے حقیقت تو نہیں بدلے گی بلاول۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زرداری کا جانشین ہے نا کہ بھٹو کا بھٹو کے اصل جانشین مرتضیٰ کے بچے ہیں جن کی شروع سے ہی حق تلفی کرتی رہی ہیں بی بی۔۔۔۔۔۔وہ بلاول وفاق کی علامت بنے گا جو پہلی بار ہوش سنبھالنے کے بعد پاکستان گیا۔۔۔جس کو پاکستان کی عوام کے مسائل ہی نہیں پتا۔۔۔۔۔انتہائی حیرت کی بات یہ کہ محترمہ کو پارٹی میں زرداری/بلاول سے بڑا کوئی مربر نظر نہیں آیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب وہی ہو گا ۔جیسے بےنظیر خود ساری زندگی بھٹو کی پھانسی کو کیش کرواتی رہیں عوام سے ہمدردی بٹورتی رہیں وہی کام اب زرداری اور بلاول کریں گے۔۔۔۔ہے تو چیئرمین آصف زرداری ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نام بلاول کا لیا گیا تاکہ عوام سے ووٹ بٹورے جایئں بےنظیر کے نام پے۔۔۔۔۔ اب بلاول بار بار پارٹی اجلاس کے لیے لندن سے نہیں آئے گا نا ہی ایک بڑی پارٹی فٰیصلے کرنے کے قابل ہے ۔۔۔۔۔ کان کو سیدھے ہاتھ سے پکڑو یا الٹے ہاتھ سے پکڑنا تو کان ہی ہے نا۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
ایک اور بات جو بہت اہم ہے۔۔۔۔۔آصف زرداری نے انکار کر کے چیئرمین شپ سے بہت کمال کا پتا کھیلا ہے۔۔۔۔۔۔۔اس نے پہلے ہی جھٹکے میں پی پی کا رخ زرداری خاندان کی طرف موڑ لیا ہے کل کو "زرداری کے بعد کون" کا سوال اٹھ سکتا تھا۔۔۔۔جس کی اب امید کم ہے۔۔۔۔۔۔بیٹے کو بھی پارتٰ میں شامل کر دیا اور خود بھی چیئر مین ہی رہا۔۔۔اب پارٹی بس کچھ ہی مہینوں کی گیم ہے پھر حال روس جیسا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شاید یہ اپ کی بدگمانی ہےکہ پارٹی اب چند مہینوں‌کی بات ہے۔
کل میں‌نے پی پی پی کی پریس کانفرس بغوردیکھی اور سنی۔ بڑی کوشش کے باوجود میں‌اپنے اپ کو یہ بآور نہیں‌کراسکا کہ بلاول کو چیرمین منتخب کرنا ایک اچھا اقدام ہے۔ ہوسکتا ہےکہ سندھ میں‌بھٹو فیکڑ بہت کام کرتا ہو اور باقی پاکستان میں مگر صرف اس بنیاد پر بلاول کو چیرمین منتخب کرلینا کہ وہ بی بی شھید کا بیٹا ہے کچھ غیر مناسب لگتا ہے (مجھے لگتا ہے)۔
یہ بھی ٹھیک ہے کہ بے نظیر خود اسی طریقہ سے چیر پرسن بنی تھیں مگر وہ صورت حال کچھ اور تھی۔ فوجی جبر اپنے پورے عروج پر تھا اور دور دور تک یہ امید نہیں‌تھی کہ بے نظیر یا بیگم بھٹو اقتدار میں‌اپائیں‌گی۔ فوجی چمک اور دھمک کی وجہ سے منافقین پی پی پی سے دور رہ رہے تھے موقع پرستوں‌کے پاس فائدہ اٹھانے کا موقع فوج کے پاس تھا۔ لہذا صرف کھرے لوگوں‌کے ساتھ بے نظیر نے جدوجہد کی اور ایک طویل عرصہ کی۔
مگر اب لگتا ہے کہ پی پی باسانی اکثریت سے انتخابات جیت جائے گی۔ اس صورت حال میں پارٹی کی قیادت مشکل میں‌رہے گی اگر عملی قیادت یعنی کہ چیرمیں‌شپ بلاول یا زرداری کے پاس رہتی ہے۔
بہرحال اگر انتخابات ہوئے تو پی پی پی کو جیتنے سے کوئی روک نہیں‌سکتا۔
مگر بی بی کے بغیر کیا فائدہ۔
 
Top