بلاول کی تاجپوشی

زرقا مفتی

محفلین
B0PfkIaCYAAfPBq.jpg:large
 

زرقا مفتی

محفلین
کراچی: باغ قائد میں جلسے کے دوران پیپلز پارٹی کے جیالوں نے سچ دکھانے کی پاداش میں ایکسپریس نیوز کے رپورٹر اور کیمرہ مین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق رپورٹر ندیم خان اور کیمرہ مین وسیم مغل پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے دوران جیالوں کے واپس جانے کی فوٹیج بنارہے تھے کہ اسی دوران درجنوں جیالوں نے انہیں لاتوں اور گھونسوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے پھاڑ دیئے، جیالوں نے سچ دکھانے پر ایکسپریس نیوز کی ٹیم کا کیمرہ بھی توڑ دیا اور دھمکی دی کہ اگر فوٹیج بنانے یا جلسہ ناکام دکھانے کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
http://www.express.pk/story/296359/
 

زرقا مفتی

محفلین
Moeed Pirzada
·
Overview of PPP Jalsa: Reporters working around the crowd tell us that crowds are definitely big; empty spaces appear on Helicams because PPP organizers have failed to fill the large Bagh-e-Jinnah. They had asked every MNA and MPA to bring 2000 and 1500 persons respectively, they have worked hard but could not bring enough crowds to fill it the way they thought they will. There must be around 100,000 plus people inside Bagh-e-Jinnah. However access roads to Bagh-e-Jinnah are also congested with people. So crowds are big and comparable to PTI crowds in size which looked bigger since they were on Main Mazar Road, which is congested area.
However it is quiet clear that PPP has not been able to bring any crowds from Pakistan's largest city - Karachi. PTI crowds were almost all from inside City and they came on personal transport. These PPP crowds from Sindh have arrived on official or party managed transport and will be returning back to Sindh.
 
Moeed Pirzada
·
Overview of PPP Jalsa: Reporters working around the crowd tell us that crowds are definitely big; empty spaces appear on Helicams because PPP organizers have failed to fill the large Bagh-e-Jinnah. They had asked every MNA and MPA to bring 2000 and 1500 persons respectively, they have worked hard but could not bring enough crowds to fill it the way they thought they will. There must be around 100,000 plus people inside Bagh-e-Jinnah. However access roads to Bagh-e-Jinnah are also congested with people. So crowds are big and comparable to PTI crowds in size which looked bigger since they were on Main Mazar Road, which is congested area.
However it is quiet clear that PPP has not been able to bring any crowds from Pakistan's largest city - Karachi. PTI crowds were almost all from inside City and they came on personal transport. These PPP crowds from Sindh have arrived on official or party managed transport and will be returning back to Sindh.

کیا معید یہ پوائنٹ لکھ رہا ہے کہ کراچی اور اندرون سندھ کی فکر میں فرق ہے۔
کیا معید پیرزادہ لوگوں کے درمیان فرق کو ہوا دے رہا ہے؟ کیا یہی ان کا ایجنڈا ہے؟
 

زرقا مفتی

محفلین
ماننا پڑے گا کہ ایک بہت بڑا اور چارج اجتماع تھا، شرکاء کی تعداد لاکھوں میں تھی۔ جلسہ گاہ اور اسکے ساتھ منسلک سڑک عوام سے مکمل طور پر بھری ہوئی تھی جب کہ مزید قافلوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ کئی ہزار جیالے مزار قائد کے سبزازار میں سستا بھی رہے تھے۔

نوے فیصد لوگ اندرون سندھ کے دیہاتی تھے باقی ملیر، لیاری اور گڈاب کے بلوچ، پٹھان اور سندھی تھے جنکی غالب اکثریت ناخواندہ اور غریب معلوم ہورہی تھی۔ شہر کے مضافات میں آباد عیسائیوں کی بھی بڑی تعداد نظر آرہی تھی جو صلیب سمیت آئے ہوئے تھے۔ کراچی کے اردو بولنے والی مڈل کلاس (جو شہر میں اکثریت رکھتی ہے) اور کراچی کے برگرز (ڈیفنس، کلفٹن، سوسائٹی اور گلشن کے لوگ) کہیں بھی نظر نہ آئے۔

جلسے میں پیپلزپارٹی کے روایتی نعروں کے علاوہ کچھ جیالے "رو عمران رو" اور "گو نواز گو" کے نعرے بھی لگارہے تھے۔ ہیلی کاپٹر پر بلاور بھٹو نے گراونڈ کا چکر لگایا تو شرکاء کے جذبات دیدنی تھے۔ دوسری طرف اندرون سندھ سے آئے ہوئے ہزاروں دیہاتی مزار قائد کے سبزازار میں سستا رہے تھے جن میں سے سینکڑوں سبزازار میں لگے فواروں کو سوئمنگ پول سمجھ کر اس میں نہا بھی رہے تھے۔

سیکورٹی کے انتظامات انتہائی اعلی اور فل پروف تھے، اجتماع میں داخل ہونے کے لئے سیکورٹی کے تین حصار سے گزرنا پڑا، دو پولیس کے اور ایک پیپلزپارٹی کے زمہ داروں کا۔ ساونڈ سسٹم پورے مجمع کو کور نہیں کرسکا اور مجمع کے آخری حصے میں آواز نہیں پہنچ رہی تھی۔ مجموعی طور پر انتظامات اچھے تھے لیکن پیپلزپارٹی کا DJ ابھی تحریک انصاف کے DJ سے بہت پیچھے ہے۔

حال ہی میں ہوئے تحریک انصاف کے جلسے اور پیپلزپارٹی کے جلسے کا تقابل کیا جائے تو اس حوالے سے تحریک انصاف کا جلسہ بہتر تھا کہ وہ مختصر نوٹس پر ہوا، اس میں کراچی کے پڑھے لکھے لوگ بڑی تعدار میں تھے اور اس میں کوئی سرکاری اثر و رسوخ بھی استعمال نہ کیا گیا تھا لیکن تعداد کے اعتبار سے اس جلسے میں لوگ زیادہ تھے۔ اگر اس جلسے کا تقابل 18 اکتوبر 2007 سے کیا جائے تو یہ جلسہ اسکا عشراشیر بھی نہیں ہے اور اگر اسکا مقابلہ مولانا فضل الرحمان کے 2012 میں ہوئے "اسلام زنداباد جلسہ" اور ایم کیو ایم کے "خواتین اجتماع" سے کیا جائے تو یہ جلسہ اسکا آدھا بھی نہ تھا لیکن ان سب کے باوجود تعداد کے اعتبار سے یہ جلسہ پھر بھی شہر کے دس بڑے سیاسی جلسوں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ ‪#‎PPPJalsa‬
بلاگر کاشف نصیر کا تجزیہ
 
Top