ایک دو قاتلوں کو لاکھوں مقتول بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور جوانوں کے برابر ٹھہرانا عقل کو قتل کرنے کے برابر ہے۔
افسوس ہے آصف بھائی صد افسوس کہ آپ کے رویے سے اب تو یہی گماں گزرتا ہے کہ بندہ خود کو آپ سے 'قالو سلاما' تک محدود رکھے!
قران کیا کہتا ہے، حاضر ہے!
فَ۔بَعَثَ اللّ۔ٰهُ غُ۔رَابًا يَّبْحَثُ فِى الْاَرْضِ لِيُ۔رِيَهٝ كَيْفَ يُوَارِىْ سَوْءَةَ اَخِيْهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَ۔آ اَعَجَزْتُ اَنْ اَكُ۔وْنَ مِثْلَ هٰذَا الْغُ۔رَابِ فَاُوَارِىَ سَوْءَةَ اَخِىْ ۖ فَاَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِيْنَ (31)
"پھر اللہ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھلائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کس طرح چھپانا ہے، اس نے کہا افسوس مجھ پر اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر کرتا، پھر پچھتانے لگا۔"
مِنْ اَجْلِ ذٰلِكَۚ كَتَبْنَا عَلٰى بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ اَنَّهٝ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْ۔رِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِى الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَ۔مِيْعًاۖ وَمَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَآ اَحْيَا النَّاسَ جَ۔مِيْعًا ۚ وَلَقَدْ جَآءَتْ۔هُ۔مْ رُسُلُ۔نَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُ۔مَّ اِنَّ كَثِيْ۔رًا مِّنْ۔هُ۔مْ بَعْدَ ذٰلِكَ فِى الْاَرْضِ لَمُسْ۔رِفُوْنَ (32)
"اسی سبب سے، ہم نے بنی اسرائیل پر لکھا کہ
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے کے بغیر یا زمین میں فساد کے علاوہ قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا، اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کی زندگی بخشی، اور ہمارے رسول ان کے پاس کھلے حکم لا چکے ہیں پھر بھی ان میں بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں۔" (سورۃ المائدہ.31-32)